كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ مَنْزِلَةُ الْخَمْرِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ وَلَبَنٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا فَأَخَذَ اللَّبَنَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
شراب کی قباحت
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا : جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج پر لے جا یا گیا تو آپ کو دو پیالے پیش کیے گئے ۔ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب ۔ آپ نے ان دونوں کو دیکھا ۔پھر دودھ (والا پیالہ )پکڑ لیا ۔ حضرت جبریل نے آپ سے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے آپ کی فطری چیز اختیار کرنے کی تو فیق عطا فرمائی ۔اگر آپ شراب قبول کرلیے توآپ کی امامت (مجموعی طور پر )گمراہ ہوجاتی ۔
تشریح :
(1)اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شراب بہت بری اور گندی چیز ہے کیونکہ یہ گمراہی کا بہت بڑا سبب ہے تو جو چیز دین سے دور کرنے والی اور گمراہی کا سبب ہو اس کے گندا ہو نے میں کیا شبہ رہ جاتا ہے ۔
(2)’’جس رات ،،یہ مکی زندگی کےآخر ی دور کی بات ہے۔گویا معراج کےوقت ہی آپ کو اشارہ فرما دیا گیا کہ شراب حرام ہوگی اگر چہ حرمت کا حکم اپنے مقررہ وقت پر اتر ا ،یعنی 3 ہجر میں
(3) ’’ دودھ پکڑ لیا ، گویا آپ پہلے سے شرا ب جیسی قبیح چیز سے نفرت فرمات تھے اور کوئی عاقل او رسنجیدہ شخص عقل کو مغلوب کرنے والی چیز کو بخوبی پسند نہیں کر سکتا ۔ بعض روایا ت میں ہے کہ آپ نے اس وقت حضرت جبریل سے بھی آنکھوں آنکھوں میں مشورہ فرمایا ۔ انھوں نے بھی دودھ ہی کرطرف اشارہ کیا ۔
(4) ’’ اللہ کا شکر ہے ،، کیو نکہ شراب قبول ک کرنے کی صورت میں شراب حلال رہیت اور حرمت کا حکم نہ آتا ۔ گو یا یہ پیشکش اور آپ کی قبولیت دراصل اظہار تھا اس بات کا کہ اسلام دین فطرت ہے اور اس میں کوئی حکم خلاف فطر نہیں آسکتا ۔جو شخص اصل فطرت انسانیہ پر قائم ہے ،وہ مسلمان ہے ۔ دین اسلام ،فطرت انسانیہ ہی کی تفصیل ہے ۔
(5) ’’فطری چیز،، کیونکہ دودھ انسان کی بہترین خوراک ہے ۔ ابتد ا میں بچے کو سوائے دودھ کے کوئی خوراک مفید ہی نہیں اور بعد میں دودھ واحد مشروب ہے جو کھانے اور پینے دونوں کی جگہ کفایت کر سکتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کرتا ہے ۔
(6) ’’گمراہ ہو جاتی ، اور یہ کو ئی بعید بات نہیں ۔شراب پنیے والی سب قومیں گمراہ ہوئیں اور رہی ہیں ۔ مغلوب العقل شخص کیسے صحیح فیصلہ کر سکتا ہے ؟ ایسے لوگوں سے حکو متیں چھن جاتی ہے اور وہ در بدر کی ٹھوکر یں کھاتے پھر تے ہیں ۔اگر پوری قوم ہی شرابی ہو تو نتائج اس سےبھی زیادہ ہولناک ہوتے ہیں اور قوم من حیث المجموع گمراہ وتباہ ہو جاتی ہے ۔
(1)اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شراب بہت بری اور گندی چیز ہے کیونکہ یہ گمراہی کا بہت بڑا سبب ہے تو جو چیز دین سے دور کرنے والی اور گمراہی کا سبب ہو اس کے گندا ہو نے میں کیا شبہ رہ جاتا ہے ۔
(2)’’جس رات ،،یہ مکی زندگی کےآخر ی دور کی بات ہے۔گویا معراج کےوقت ہی آپ کو اشارہ فرما دیا گیا کہ شراب حرام ہوگی اگر چہ حرمت کا حکم اپنے مقررہ وقت پر اتر ا ،یعنی 3 ہجر میں
(3) ’’ دودھ پکڑ لیا ، گویا آپ پہلے سے شرا ب جیسی قبیح چیز سے نفرت فرمات تھے اور کوئی عاقل او رسنجیدہ شخص عقل کو مغلوب کرنے والی چیز کو بخوبی پسند نہیں کر سکتا ۔ بعض روایا ت میں ہے کہ آپ نے اس وقت حضرت جبریل سے بھی آنکھوں آنکھوں میں مشورہ فرمایا ۔ انھوں نے بھی دودھ ہی کرطرف اشارہ کیا ۔
(4) ’’ اللہ کا شکر ہے ،، کیو نکہ شراب قبول ک کرنے کی صورت میں شراب حلال رہیت اور حرمت کا حکم نہ آتا ۔ گو یا یہ پیشکش اور آپ کی قبولیت دراصل اظہار تھا اس بات کا کہ اسلام دین فطرت ہے اور اس میں کوئی حکم خلاف فطر نہیں آسکتا ۔جو شخص اصل فطرت انسانیہ پر قائم ہے ،وہ مسلمان ہے ۔ دین اسلام ،فطرت انسانیہ ہی کی تفصیل ہے ۔
(5) ’’فطری چیز،، کیونکہ دودھ انسان کی بہترین خوراک ہے ۔ ابتد ا میں بچے کو سوائے دودھ کے کوئی خوراک مفید ہی نہیں اور بعد میں دودھ واحد مشروب ہے جو کھانے اور پینے دونوں کی جگہ کفایت کر سکتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کرتا ہے ۔
(6) ’’گمراہ ہو جاتی ، اور یہ کو ئی بعید بات نہیں ۔شراب پنیے والی سب قومیں گمراہ ہوئیں اور رہی ہیں ۔ مغلوب العقل شخص کیسے صحیح فیصلہ کر سکتا ہے ؟ ایسے لوگوں سے حکو متیں چھن جاتی ہے اور وہ در بدر کی ٹھوکر یں کھاتے پھر تے ہیں ۔اگر پوری قوم ہی شرابی ہو تو نتائج اس سےبھی زیادہ ہولناک ہوتے ہیں اور قوم من حیث المجموع گمراہ وتباہ ہو جاتی ہے ۔