سنن النسائي - حدیث 5649

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ الْإِذْنُ فِي الِانْتِبَاذِ الَّتِي خَصَّهَا بَعْضُ الرِّوَايَاتِ الَّتِي أَتَيْنَا عَلَى ذِكْرِهَا الْإِذْنِ فِيمَا كَانَ فِي الْأَسْقِيَةِ مِنْهَا صحيح أَخْبَرَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ حِينَ قَدِمُوا عَلَيْهِ عَنْ الدُّبَّاءِ وَعَنْ النَّقِيرِ وَعَنْ الْمُزَفَّتِ وَالْمَزَادَةِ الْمَجْبُوبَةِ وَقَالَ انْتَبِذْ فِي سِقَائِكَ أَوْكِهِ وَاشْرَبْهُ حُلْوًا قَالَ بَعْضُهُمْ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي مِثْلِ هَذَا قَالَ إِذًا تَجْعَلَهَا مِثْلَ هَذِهِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ يَصِفُ ذَلِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5649

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کی اجازت کا بیان حضرت ابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نےان کو کدو کےبرتن ،کھجور کی جڑ کےبرتن ، تارکول لگے برتن اور کٹے ہوئے منہ والے مشکیزے میں نبیذ بنانے سے روک دیا اور فرمایا:’’ اپنے (معروف) مشکیزے میں نبیذ بناؤ اور اس کا منہ باندھ کر رکھور اور اسے میٹھی میٹھی پیو۔ایک شخص نے کہا: ا ے اللہ کے رسول ! مجھے اس جیسی (متغیر ) نبیذ پنیے کی بھی اجازت دے دیجیے ۔ آپ نےفرمایا : ’’پھر توتو اسے ایسی ( نشے والی ) بنا لے گا۔،، آپ نے اسے بیان کرنے کے لیے ہاتھ سے اشارہ بھی فرمایا ۔
تشریح : (1) قبیلہ عبد القیس ، بحرین کے رہنے والے تھے جو اس دور میں یمن میں شمار ہوتا تھا ۔یمن کے علاقے میں اس وقت نشہ آور مشروب بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے ، اس لیے آپ نے ان کوخصوصی ہدایات ارشاد فرمائیں ۔ (2) ’’ کٹے ہوئے منہ والے ،، کیو نکہ منہ کٹا ہونے کی صورت میں وہ مٹکے جیسا بن جائے گا اور اس کا منہ باند ھا نہیں جا سکے گا ، لہذا اس میں نشے کا پنا نہیں چل سکے گا ۔ منہ والے مشکیزےکا منہ باندھا جائے تو نبیذ میں نشہ پیدا ہونے کی صورت میں وہ مشکیزہ پھٹ جاتا ہے ،لہذا نشے کاپتا چل جاتا ہے ، اس لیے آپ نے نبیذ والے مشکیزے کا منہ باند ھنے کاحکم دیا۔ (3) ’’میٹھا میٹھا پیو،، یعنی اس کے ذائقے میں تبدیلی نہ آئی ہو کیو نکہ تبدیلی کی صورت میں نشے کا امکان ہے ۔ (4) ’’ اجازت دیجیے ،، اس شخص نےبھی اشارے میں بات کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اشارے سے جواب دیا ۔ اس اشارے کا صحیح تعین تو نا ممکن ہےمگر مفہوم وہی ہے جو ترجمے میں بیان کیا گیا کہ اس نے ممنوع یا کم ازکم مشکوک نبیذ پینے کی اجازت مانگی آپ نے نشہ یانشے کے خطرے کی وجہ سے اجازت نہ دی۔واللہ اعلم. (1) قبیلہ عبد القیس ، بحرین کے رہنے والے تھے جو اس دور میں یمن میں شمار ہوتا تھا ۔یمن کے علاقے میں اس وقت نشہ آور مشروب بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے ، اس لیے آپ نے ان کوخصوصی ہدایات ارشاد فرمائیں ۔ (2) ’’ کٹے ہوئے منہ والے ،، کیو نکہ منہ کٹا ہونے کی صورت میں وہ مٹکے جیسا بن جائے گا اور اس کا منہ باند ھا نہیں جا سکے گا ، لہذا اس میں نشے کا پنا نہیں چل سکے گا ۔ منہ والے مشکیزےکا منہ باندھا جائے تو نبیذ میں نشہ پیدا ہونے کی صورت میں وہ مشکیزہ پھٹ جاتا ہے ،لہذا نشے کاپتا چل جاتا ہے ، اس لیے آپ نے نبیذ والے مشکیزے کا منہ باند ھنے کاحکم دیا۔ (3) ’’میٹھا میٹھا پیو،، یعنی اس کے ذائقے میں تبدیلی نہ آئی ہو کیو نکہ تبدیلی کی صورت میں نشے کا امکان ہے ۔ (4) ’’ اجازت دیجیے ،، اس شخص نےبھی اشارے میں بات کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اشارے سے جواب دیا ۔ اس اشارے کا صحیح تعین تو نا ممکن ہےمگر مفہوم وہی ہے جو ترجمے میں بیان کیا گیا کہ اس نے ممنوع یا کم ازکم مشکوک نبیذ پینے کی اجازت مانگی آپ نے نشہ یانشے کے خطرے کی وجہ سے اجازت نہ دی۔واللہ اعلم.