كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الدَّلَالَةِ عَلَى النَّهْيِ لِلْمَوْصُوفِ مِنَ الْأَوْعِيَةِ الَّتِي تَقَدَّمَ ذِكْرُهَا، كَانَ حَتْمًا لَازِمًا لَا عَلَى تَأْدِيبٍ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ وَمَا آتَاكُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
اس بات کی دلیل کہ مذکورہ برتنوں سےنہی قطعا حرمت پرمحمول تھی نہ کہ کراہت پر
حضرت سعید بن جیرسے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباسؓ سےسنا ، ان دونوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دی کہ آپ نےکدو کےبرتن ، روغنی مٹکے ، کھجور کی جڑ کے بر تن اور تارکول لگے ہوئے برتن سے منع فرمایا ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑ ھی :’’ رسو ل اللہ جو کچھ تمھیں دیں ، وہ لے اور جس چیز سےتمھیں روکین ، اس سے رک جاؤ۔،،
تشریح :
امام نسائی کا مقصود یہ ثابت کرنا ہے کہ ان برتنو ں سے نہی حرمت پر محمول ہے ، کراہب پر نہیں۔اور یہ بات مذکورہ آیت سے صاف ثابت ہو رہی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعد میں ان برتنوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہ صحیح ثابت ہے، لہذا محقق بات یہ ہے کہ آپ نےشراب کی تحریم کے ساتھ ان برتنوں کا استعمال حکما رو ک دیا تھا ۔بعد میں جب شراب ختم ہوگئی توآپ نے ان برتنوں کے بنانا بہتر نہیں ۔ مجبوری ہو تو بنائی جا سکتی ہے مگر نشے سے بچانا ضرور ی ہے ۔نبیذ کے علاوہ ان برتنوں کا دیگر استعمال قطعا صحیح ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں ۔ اس طریقے سےتمام متعلقہ روایات میں تطبیق ہو جائے گی اور ہر روایت پر عمل ہوجائے گا ۔ واللہ اعلم .
امام نسائی کا مقصود یہ ثابت کرنا ہے کہ ان برتنو ں سے نہی حرمت پر محمول ہے ، کراہب پر نہیں۔اور یہ بات مذکورہ آیت سے صاف ثابت ہو رہی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعد میں ان برتنوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہ صحیح ثابت ہے، لہذا محقق بات یہ ہے کہ آپ نےشراب کی تحریم کے ساتھ ان برتنوں کا استعمال حکما رو ک دیا تھا ۔بعد میں جب شراب ختم ہوگئی توآپ نے ان برتنوں کے بنانا بہتر نہیں ۔ مجبوری ہو تو بنائی جا سکتی ہے مگر نشے سے بچانا ضرور ی ہے ۔نبیذ کے علاوہ ان برتنوں کا دیگر استعمال قطعا صحیح ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں ۔ اس طریقے سےتمام متعلقہ روایات میں تطبیق ہو جائے گی اور ہر روایت پر عمل ہوجائے گا ۔ واللہ اعلم .