سنن النسائي - حدیث 5641

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ نَبِيذِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْحَنْتَمِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيُّ قَالَ لَقِيتُ عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَتْ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ فِيمَا يَنْبِذُونَ فَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ وَالْحَنْتَمِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5641

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل کدو کے برتن ،کھجور کی جڑ کے برتن ،تارکول لگے اور روغنی مٹکے کی نبیذ پینے کی ممانعت حضرت ثمامہ بن حزن قشیری سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ ؓ کوملا تو میں نے ان سے نبیذ کےبارے میں پوچھا ۔ انھوں نے فرمایا : قلبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نےآپ سے پوچھا کہ وہ کس برتن میں نبیذ بنائیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کدو کے برتن ، کھجور کی جڑکے برتن ،تارکول لگے ہوئے برتن اورروغنی مٹکے میں نبیذ بنانے سےمنع فرمایا۔
تشریح : وفد عبد القیس کی یہ پہلی آمد ہے جو 3ہجری کے آخر یا 4 ہجر ی کے شروع میں ہوئی کیونکہ اس میں قریش کی رکاوٹ کا ذکر ہے ۔دوسری آمد تو 9 ہجری میں ہوئی تھی۔ اس وقت تک مکہ فتح ہو چکا تھا اور قریش کی اس رکاوٹ ختم ہو چکی تھی ۔ پہلی آمد جنگ احد کے بعد قریبی دور میں ہوئی اور یہ دور شراب کی حرمت کا تازہ دور تھا ۔ اس دور میں شراب کے ساتھ ساتھ شراب والے برتن بھی ممنوع فر ما دئے گئے تھے تا کہ شراب کی طر ف ذہن نہ جائے ۔بعد میں شراب اسلامی معاشرے میں بھولی بسری ہوگئی توان برتنو ں کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی البتہ چونکہ یہ برتن مسام بند ہونے کی وجہ سے نشہ پیدا ہونےمیں ممد ہیں ،لہذا نبیذ بنانےکے لیے ان سے احتراز بہتر ہے ۔ تاہم جب تک نشہ پیدا نہ ہو ، ان برتنوں کی نبیذ حرام نہیں ہوگی ، کیو نکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کر سکتا ۔ وفد عبد القیس کی یہ پہلی آمد ہے جو 3ہجری کے آخر یا 4 ہجر ی کے شروع میں ہوئی کیونکہ اس میں قریش کی رکاوٹ کا ذکر ہے ۔دوسری آمد تو 9 ہجری میں ہوئی تھی۔ اس وقت تک مکہ فتح ہو چکا تھا اور قریش کی اس رکاوٹ ختم ہو چکی تھی ۔ پہلی آمد جنگ احد کے بعد قریبی دور میں ہوئی اور یہ دور شراب کی حرمت کا تازہ دور تھا ۔ اس دور میں شراب کے ساتھ ساتھ شراب والے برتن بھی ممنوع فر ما دئے گئے تھے تا کہ شراب کی طر ف ذہن نہ جائے ۔بعد میں شراب اسلامی معاشرے میں بھولی بسری ہوگئی توان برتنو ں کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی البتہ چونکہ یہ برتن مسام بند ہونے کی وجہ سے نشہ پیدا ہونےمیں ممد ہیں ،لہذا نبیذ بنانےکے لیے ان سے احتراز بہتر ہے ۔ تاہم جب تک نشہ پیدا نہ ہو ، ان برتنوں کی نبیذ حرام نہیں ہوگی ، کیو نکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کر سکتا ۔