كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ السَّاعَاتُ الَّتِي نُهِيَ عَنْ الصَّلَاةِ فِيهَا صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُ ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ
کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل
وہ اوقات جن میں نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: تین اوقات ایسے ہیں جن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھنے یا میت کے دفنانے سے منع کیا ہے: جب سورج روشن ہوکر طلوع ہورہا ہو حتیٰ کہ بلند ہوجائےا ور جب سورج سر پر کھڑا ہو حتیٰ کہ ڈھل جائے اور جب سورج غروب ہونے کے قریب ہو حتیٰ کہ غروب ہوجائے۔
تشریح :
(۱)امام احمد رحمہ اللہ نے ظاہر الفاظ کی بنا پر کہا ہے کہ ان تین اوقات میں میت کو دفن کرنا منع ہے، جب کہ دیگر اہل علم نے اس سے جنازہ مراد لیا ہے کیونکہ نماز سے مناسبت نماز جنازہ کی ہوسکتی ہے نہ کہ دفن کرنے کی، مگر [نقبر فیھن موتانا] کے الفاظ سے دفن کے بجائے نمازجنازہ مراد لینا بعید معلوم ہوتا ہے۔ (۲)سورج کا سر پر کھڑا ہونا عرفی لحاظ سے ہے ورنہ حقیقت میں سورج نہیں رکتا، بڑی تیزی سے حرکت کرتا رہتا ہے۔
(۱)امام احمد رحمہ اللہ نے ظاہر الفاظ کی بنا پر کہا ہے کہ ان تین اوقات میں میت کو دفن کرنا منع ہے، جب کہ دیگر اہل علم نے اس سے جنازہ مراد لیا ہے کیونکہ نماز سے مناسبت نماز جنازہ کی ہوسکتی ہے نہ کہ دفن کرنے کی، مگر [نقبر فیھن موتانا] کے الفاظ سے دفن کے بجائے نمازجنازہ مراد لینا بعید معلوم ہوتا ہے۔ (۲)سورج کا سر پر کھڑا ہونا عرفی لحاظ سے ہے ورنہ حقیقت میں سورج نہیں رکتا، بڑی تیزی سے حرکت کرتا رہتا ہے۔