سنن النسائي - حدیث 5606

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ تَفْسِيرُ الْبِتْعِ، وَالْمِزْرِ حسن الإسناد أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ الْأَجْلَحِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً فَمَا أَشْرَبُ وَمَا أَدَعُ قَالَ وَمَا هِيَ قُلْتُ الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ قَالَ وَمَا الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ قُلْتُ أَمَّا الْبِتْعُ فَنَبِيذُ الْعَسَلِ وَأَمَّا الْمِزْرُ فَنَبِيذُ الذُّرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَشْرَبْ مُسْكِرًا فَإِنِّي حَرَّمْتُ كُلَّ مُسْكِرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5606

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل بتع اور مزر کی تفسیر حضرت ابو موسی ﷜ نےفرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف (مبلغ اور امیر بنا کر )بھیجا ۔ میں نے کہا :اے اللہ کے رسول ! وہاں کئی قسم کے مشروب استعمال ہوتے ہیں ۔ میں ان میں سے کون سا پیون ، کو ن سا تر ک کروں ؟ آپ نے فرمایا : مثلا :’’وہ کو ن کون سے ہیں ؟ ،، میں نےکہا : بتع اور مزر ۔آپ نے فرمایا :’’ یہ کیا ہوتے ہیں؟ میں ن ےکہا :بتع تو شہد کی نبیذ ہوتی ہے اورمزر مکئی کی نبیذ ہوتی ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کو ئی نشہ آورمشروب نہ پنیا کیونکہ میں ہر نشہ آور مشروب ک حرام قرار دے چکا ہوں -،،
تشریح : (1) حضرت ابوموسی اشعری ﷜ خود یمنی تھے ، لہذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے ۔ (2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوت ہیں ۔دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے ،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں ۔ (3) ’’ مزر ،، کے معنی مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں ۔شرح مسلم میں امام نوری ﷫ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے ۔ (4) ’’حرام قرار دے چکا ہوں ،، یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیو نکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے ۔وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے ۔ (1) حضرت ابوموسی اشعری ﷜ خود یمنی تھے ، لہذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے ۔ (2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوت ہیں ۔دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے ،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں ۔ (3) ’’ مزر ،، کے معنی مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں ۔شرح مسلم میں امام نوری ﷫ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے ۔ (4) ’’حرام قرار دے چکا ہوں ،، یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیو نکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے ۔وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے ۔