سنن النسائي - حدیث 5581

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ أَنْوَاعِ الْأَشْيَاءِ الَّتِي كَانَتْ مِنْهَا الْخَمْرُ حِينَ نَزَلَ تَحْرِيمُهَا صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ عَلَى مِنْبَرِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا إِنَّهُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةٍ مِنْ الْعِنَبِ وَالتَّمْرِ وَالْعَسَلِ وَالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5581

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل جب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہو تو کن چیزوں سے شراب تیار ہوتی تھی ؟ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر ؓ‎﷜ کو مدینہ منورہ کے منبر پر فرماتے سنا : اے لوگو ! آگا ہ رہو! جس دن شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا، ان دنوں شراب پانچ چیزون سے تیار کی جاتی تھی : انگور سے ، کھجور سے ،شہد سے ،گندم سے اور جو سے اور (یاد رکھو) ہر وہ چیزشراب ہے جو عقل کے ڈھانپے ۔
تشریح : (1) ’’عقل کو ڈھانپنے ،، یعنی پینے والے کی عقل کام نہ کرے ۔اسے اپنا اور اپنے قول وفعل کا شعور نہ رہے ۔بکواس بکے ، الٹے سیدھے کام کرے ۔ در حقیقت عقل ہی انسان کا امتیاز ہے ،عقل کو ختم کرنے والی چیز کیسے جائز ہو سکتی ہے ؟ (2)حضرت عمر ﷜ کا تمام صحابہ کرام ﷢ کے سامنے یہ علانیہ فتوی اہل رائے کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ شراب انگور کےعلاوہ اور چیزون سے بھی تیار ہو سکتی ہےاور ان سب کو شراب(خمر )کا حکم حاصل ہو گا ،یعنی ایک گھونٹ بھی حرام ہے ۔ حضرت عمر ﷜ سے بڑ افقیہ اور مجتہد صحابی کو ن ہو سکتاہے ؟ اور اہل الرائے تو فقیہ صحابی کے قول کے سامنے حدیث بھی تر ک کردیتے ہیں ۔کیا اپنی رائے کو ترک نہیں کریں گے؟ بلکہ یہ مسئلہ تو اجماعی بن جاتاہے کیونکہ کسی صحابی نے حضرت عمر ﷜ کی بات کی تر دید نہیں کی اور کیا چائیے؟ (1) ’’عقل کو ڈھانپنے ،، یعنی پینے والے کی عقل کام نہ کرے ۔اسے اپنا اور اپنے قول وفعل کا شعور نہ رہے ۔بکواس بکے ، الٹے سیدھے کام کرے ۔ در حقیقت عقل ہی انسان کا امتیاز ہے ،عقل کو ختم کرنے والی چیز کیسے جائز ہو سکتی ہے ؟ (2)حضرت عمر ﷜ کا تمام صحابہ کرام ﷢ کے سامنے یہ علانیہ فتوی اہل رائے کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ شراب انگور کےعلاوہ اور چیزون سے بھی تیار ہو سکتی ہےاور ان سب کو شراب(خمر )کا حکم حاصل ہو گا ،یعنی ایک گھونٹ بھی حرام ہے ۔ حضرت عمر ﷜ سے بڑ افقیہ اور مجتہد صحابی کو ن ہو سکتاہے ؟ اور اہل الرائے تو فقیہ صحابی کے قول کے سامنے حدیث بھی تر ک کردیتے ہیں ۔کیا اپنی رائے کو ترک نہیں کریں گے؟ بلکہ یہ مسئلہ تو اجماعی بن جاتاہے کیونکہ کسی صحابی نے حضرت عمر ﷜ کی بات کی تر دید نہیں کی اور کیا چائیے؟