سنن النسائي - حدیث 5575

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمِنْ ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا} [النحل: 67] صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ ح وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ وَقَالَ سُوَيْدٌ فِي هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةُ وَالْعِنَبَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5575

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل اللہ تعالی کے فرمان :’’اور کھجوروں انگوروں کے کچھ پھلوں سے تم نشہ آور مشروب اور اچھا (حلال وعمدہ ) رزق تیار کرتے ہو۔،، حضرت ابوہریرہ ﷜ سےمنقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ شراب ان دو درختوں (کے پھلوں )سے تیار ہوتی ہے : کھجور اور انگور ۔،،
تشریح : (1) کتاب الاشربہ کے شروع میں بیان ہو چکا ہے کہ ائمہ مالک ،شافعی ،احمد او ر جمہور اہل علم کے نزدیک شراب کسی بھی پھل یا غلے سے تیار کی جاسکتی ہے جب اس میں نشہ پایا جائے،جبکہ اہل رائے ،یعنی احناف کے نزدیک شراب صرف انگور سے تیار ہوسکتی ہے اور وہ بھی مخصوص طریعے پر جس کی تفصیل شروع میں بیان ہوچکی ہے ،لیکن یہ بات غلط ہے ۔ لغت ، عقل سلیم اور شرع کے خلاف ہے ۔ خمر کے معنی ہیں ’’عقل کو ڈھانپنے والی ،، یعنی نشہ آور مشروب ،خوا وہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :( الخمر ما خامر العقل ) یعنی خمر سے مراد ہروہ چیز ہے جو عقل کو پردے میں کردے کہ پینے سے عقل جاتب رہے ، نیز یہ مسلک اس باب میں مذکورہ آیت اوراحادیث کے بھی خلاف ہے ۔ آیت مذکورہ میں کھجور وانگور دونوں سے نشہ آور مشروب بنانے کا ذکر ہے اور دونوں کو اکٹھا ذکر کیا گیاہے ۔ معلوم ہوا حکم بھی ایک ہے ۔ احادیث میں تو انتہائی حد تک صراحت ہے کہ شراب کھجور سے بھی بن سکتی ہے ۔ (2) حدیث میں دو چیزوں (کھجور وانگور ) کا ذکر یہ مطلب نہیں کہ ان کے علاوہ کسی اور پھل سے شراب نہیں بن سکتی بلکہ مقصد یہ ہے ہ عموما عر ب یا اہل مدینہ ان دو چیزون سے شراب تیار کرتے تھے ورنہ جس پھل یا غلے سے بھی نشہ آور مشروب تیار کیا جائے اسے شراب ،یعنی خمر کا حکم حاصل ہوگا اور اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہوگا ۔ (1) کتاب الاشربہ کے شروع میں بیان ہو چکا ہے کہ ائمہ مالک ،شافعی ،احمد او ر جمہور اہل علم کے نزدیک شراب کسی بھی پھل یا غلے سے تیار کی جاسکتی ہے جب اس میں نشہ پایا جائے،جبکہ اہل رائے ،یعنی احناف کے نزدیک شراب صرف انگور سے تیار ہوسکتی ہے اور وہ بھی مخصوص طریعے پر جس کی تفصیل شروع میں بیان ہوچکی ہے ،لیکن یہ بات غلط ہے ۔ لغت ، عقل سلیم اور شرع کے خلاف ہے ۔ خمر کے معنی ہیں ’’عقل کو ڈھانپنے والی ،، یعنی نشہ آور مشروب ،خوا وہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :( الخمر ما خامر العقل ) یعنی خمر سے مراد ہروہ چیز ہے جو عقل کو پردے میں کردے کہ پینے سے عقل جاتب رہے ، نیز یہ مسلک اس باب میں مذکورہ آیت اوراحادیث کے بھی خلاف ہے ۔ آیت مذکورہ میں کھجور وانگور دونوں سے نشہ آور مشروب بنانے کا ذکر ہے اور دونوں کو اکٹھا ذکر کیا گیاہے ۔ معلوم ہوا حکم بھی ایک ہے ۔ احادیث میں تو انتہائی حد تک صراحت ہے کہ شراب کھجور سے بھی بن سکتی ہے ۔ (2) حدیث میں دو چیزوں (کھجور وانگور ) کا ذکر یہ مطلب نہیں کہ ان کے علاوہ کسی اور پھل سے شراب نہیں بن سکتی بلکہ مقصد یہ ہے ہ عموما عر ب یا اہل مدینہ ان دو چیزون سے شراب تیار کرتے تھے ورنہ جس پھل یا غلے سے بھی نشہ آور مشروب تیار کیا جائے اسے شراب ،یعنی خمر کا حکم حاصل ہوگا اور اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہوگا ۔