سنن النسائي - حدیث 5570

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ الرُّخْصَةُ فِي الِانْتِبَاذِ فِي الْأَسْقِيَةِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالتَّمْرِ وَخَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ وَقَالَ لِتَنْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ فِي الْأَسْقِيَةِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5570

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل ان مشکیزوں میں نبیذ بنانا جن کے منہ کو (تاگے وغیرہ سے ) باندھا جاتا ہے حضرت ابوقتادہ ﷜ سےمنقول ہے کہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے کے قریب اور خشک کھجور کی مشتر کہ نبیذ اور (اسی طرح)گدر اور خشک کھجور کی مشترکہ نبیذ سے منع کیا ۔ اور آپ نے فرمایا :’’ ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ ان مشکیزوں میں بناؤ جن کا منہ باندھا جاتاہے ۔،،
تشریح : باب کا مقصود یہ ہے کہ نبیذ مٹکوں وغیرہ کی بجائے چمڑے کے مشکیزوں میں بنائی جائے (چمڑے کے مشکیزے کا ہی منہ باندھا جا سکتاہے ) مٹکوں خصوصا تارکول لگے ہوئے مٹکوں میں جلدی نشہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ باب کا مقصود یہ ہے کہ نبیذ مٹکوں وغیرہ کی بجائے چمڑے کے مشکیزوں میں بنائی جائے (چمڑے کے مشکیزے کا ہی منہ باندھا جا سکتاہے ) مٹکوں خصوصا تارکول لگے ہوئے مٹکوں میں جلدی نشہ پیدا ہو جاتا ہے ۔