سنن النسائي - حدیث 5565

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْعِلَّةِ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا نَهَى عَنِ الْخَلِيطَيْنِ، وَهِيَ لِيَقْوَى أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ وِقَاءِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ شَيْئَيْنِ نَبِيذًا يَبْغِي أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الْفَضِيخِ فَنَهَانِي عَنْهُ قَالَ كَانَ يَكْرَهُ الْمُذَنِّبَ مِنْ الْبُسْرِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَا شَيْئَيْنِ فَكُنَّا نَقْطَعُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5565

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل وہ علت جس کی وجہ سے دو پھلوں کی مشترکہ نبیذ منع ہے کہ ایک دوسری سے مل کر قوی ہوجائے گی حضرت انس بن مالک ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نبیذ میں دو چیزیں اکٹھی کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ ایک دوسری کو تیز کرے گی۔ میں نے ان سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کردیا ۔وہ اس گدر کھجور کی نبیذ کو ناپسند کرتے تھے جو ایک طرف سے پک چکی ہو ، اس خطرے سے کہ وہ دوقسم کا پھل ہے ۔تو ہم اس کی ایک جانب کاٹ دیتے تھے ۔
تشریح : (1) ’’ تیز کرے گی ، یعنی دوقسم کے پھل ملنے سے تیزر پیدا ہوگی اور نشہ جلدی پیدا ہوگا ، لہذا دوقسم کے پھلوں کو ملا کر نبیذ بنانا منع ہے ۔تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (2) فضیخ ،یہ ایک قسم کی شراب تھی جو گدر کھجور سے بغیر آگ پر پکائے تیار کی جاتی تھی ۔ یہ نشہ آور ہوتی تھی لہذا ممنوع ہے ۔ (3) ایک طرف سے پک چکی ہو ،، ایک طرف پکی اور ایک طرف سے کچی ۔ گویا ایسی ایک کھجور بھی بظاہر دوقسم کا پھل ہے ۔گدر بھی اور رطب (تازہ پکی ہوئی کھجور )بھی، اس لیے ایسی کھجور کی نبیذ سے بھی پرہیز بہتر ہے جیسا کہ سیدنا انس ﷜ نے کیا۔ اگر دونوں حصوں کو الگ الگ کر کے ایک حصے سے نبیذ بنائی جائے تو سرے سے کراہت والی بات ہی نہیں رہتی جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے ۔ (1) ’’ تیز کرے گی ، یعنی دوقسم کے پھل ملنے سے تیزر پیدا ہوگی اور نشہ جلدی پیدا ہوگا ، لہذا دوقسم کے پھلوں کو ملا کر نبیذ بنانا منع ہے ۔تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (2) فضیخ ،یہ ایک قسم کی شراب تھی جو گدر کھجور سے بغیر آگ پر پکائے تیار کی جاتی تھی ۔ یہ نشہ آور ہوتی تھی لہذا ممنوع ہے ۔ (3) ایک طرف سے پک چکی ہو ،، ایک طرف پکی اور ایک طرف سے کچی ۔ گویا ایسی ایک کھجور بھی بظاہر دوقسم کا پھل ہے ۔گدر بھی اور رطب (تازہ پکی ہوئی کھجور )بھی، اس لیے ایسی کھجور کی نبیذ سے بھی پرہیز بہتر ہے جیسا کہ سیدنا انس ﷜ نے کیا۔ اگر دونوں حصوں کو الگ الگ کر کے ایک حصے سے نبیذ بنائی جائے تو سرے سے کراہت والی بات ہی نہیں رہتی جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے ۔