سنن النسائي - حدیث 5549

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ نَهْيُ الْبَيَانِ عَنْ شُرْبِ، نَبِيذِ الْخَلِيطَيْنِ الرَّاجِعَةِ إِلَى بَيَانِ الْبَلَحِ وَالتَّمْرِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْبَلَحِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5549

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل دو چیزوں ،گدر اور خشک کھجور کو ملا کر بنائے گئے نبیذ کی ممانعت کا بیان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدرہ اور خشک کھجور کی مشتر کہ نبیذ اور منقی او رکھجور کی مشتر کہ نبیذ سے منع فرمایاہے ۔
تشریح : (1)کسی پھل کو پانی میں ڈال دیا جاتا ہے ،پھر جب و ہ نرم ہوجاتاہے تو پھل کو ہاتھوں سے پانی مسل دیا جاتاہے ،اور پھر کسی کپڑے سے وہ پانی نچوڑ لیا جاتا ہے تا کہ پھل پھوک الگ ہو جائے او رپھر وہ پھل کے اثر والا پانی پی لیا جاتا ہے ۔ اس نبیذ کہتے ہیں ۔ یہ ذائقہ دار اور مقوی ہوتی ہے ۔ اس پینے میں کوئی حرج نہیں مگر اسے زیادہ دیر نہ رکھا جائے ورنہ اس میں نشہ پیدا ہو جا تا ہے ۔اگر وہ نشہ آور ہو جائے تو پھر شراب کی طرح حرام ہے ۔اگر نبیذ دو قسم کے پھلوں سے بنائی جائے ،یعنی دونوں پھلوں کے پانی میں ڈالاجائے تو اس میں جلدی نشہ پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے کیو نکہ اس میں کیمیائی عمل زیادہ تیزی سے شروع ہو جاتا ہے ،اس لیے دو چیزوں کی نبیذ سے مطلقا روک دیا گیا ہے ۔اگر چہ نشہ پیدا نہ ہونے کی صورت میں اس کا استعمال درست ہے مگر عام لوگ نشے کے معاملے میں زیادہ حساس نہیں ہوتے ۔ ممکمن ہے انہیں نشے کا پتا نہ چلے ، اس لیے مطلقا روک دیا گیا ۔بعض علماء کے نزدیک دوپھلوں کی نبیذ سے نہی کی وجہ تعیش ہے ، جیسے دو سالن پکانے سے منع کیا گیا ہے ۔(2) گدر اور خشک کھجور آپس میں بہت مختلف ہوتی ہے ،اس لیے ان کو دو پھلوں قائم مقام قرار دیا گیاہے ۔ (1)کسی پھل کو پانی میں ڈال دیا جاتا ہے ،پھر جب و ہ نرم ہوجاتاہے تو پھل کو ہاتھوں سے پانی مسل دیا جاتاہے ،اور پھر کسی کپڑے سے وہ پانی نچوڑ لیا جاتا ہے تا کہ پھل پھوک الگ ہو جائے او رپھر وہ پھل کے اثر والا پانی پی لیا جاتا ہے ۔ اس نبیذ کہتے ہیں ۔ یہ ذائقہ دار اور مقوی ہوتی ہے ۔ اس پینے میں کوئی حرج نہیں مگر اسے زیادہ دیر نہ رکھا جائے ورنہ اس میں نشہ پیدا ہو جا تا ہے ۔اگر وہ نشہ آور ہو جائے تو پھر شراب کی طرح حرام ہے ۔اگر نبیذ دو قسم کے پھلوں سے بنائی جائے ،یعنی دونوں پھلوں کے پانی میں ڈالاجائے تو اس میں جلدی نشہ پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے کیو نکہ اس میں کیمیائی عمل زیادہ تیزی سے شروع ہو جاتا ہے ،اس لیے دو چیزوں کی نبیذ سے مطلقا روک دیا گیا ہے ۔اگر چہ نشہ پیدا نہ ہونے کی صورت میں اس کا استعمال درست ہے مگر عام لوگ نشے کے معاملے میں زیادہ حساس نہیں ہوتے ۔ ممکمن ہے انہیں نشے کا پتا نہ چلے ، اس لیے مطلقا روک دیا گیا ۔بعض علماء کے نزدیک دوپھلوں کی نبیذ سے نہی کی وجہ تعیش ہے ، جیسے دو سالن پکانے سے منع کیا گیا ہے ۔(2) گدر اور خشک کھجور آپس میں بہت مختلف ہوتی ہے ،اس لیے ان کو دو پھلوں قائم مقام قرار دیا گیاہے ۔