سنن النسائي - حدیث 5543

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الشَّرَابِ الَّذِي أُهَرِيقَ بِتَحْرِيمِ الْخَمْرِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ عَلَى الْحَيِّ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ سِنًّا عَلَى عُمُومَتِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ وَأَنَا قَائِمٌ عَلَيْهِمْ أَسْقِيهِمْ مِنْ فَضِيخٍ لَهُمْ فَقَالُوا اكْفَأْهَا فَكَفَأْتُهَا فَقُلْتُ لِأَنَسٍ مَا هُوَ قَالَ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ كَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ فَلَمْ يُنْكِرْ أَنَسٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5543

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل وہ شراب جو حرمت کے حکم کے وقت بہائی گئ حضرت انس بن مالک ﷜ نے بیان فرمایا کا ایک دفعہ میں اپنے قبیلے کے لوگوں کو جو میرے چچا لگتے تھے ، کھڑا گدر کھجور کی شراب پلا رہا تھا ۔ میں ان سب میں سے چھوٹا تھا ۔ اتنے میں ایک آدمی نے آکر کہا : شراب حرام کر دی گئی ہے ۔انھوں نے کہا : اسے بہا دے ۔ میں نے وہ سب کی سب بہادی ۔ میں (سلیمان تیمی ) نے حضرت انس سے پوچھا : وہ شراب کس چیز کی تھی ؟ انھوں نے فرمایا :وہ کچی کھجور وں (گدر ) اور خشک کھجوروں کو ملا کربنائی گئی تھی ۔ حضرت انس ﷜ کے بیٹے حضرت ابوبکر نے کہا کہ ان دنوں لوگ کھجوروں کی شراب ہی پیتے تھے ۔حضرت انس ﷜ نے ان کی بات کی تردید نہیں فرمائی ۔
تشریح : یہ حدیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہے کہ خمر صرف انگور سے کشید شدہ شراب کو نہیں کہتے بلکہ ہر نشہ آور مشروب کو خمر ہی کہا جاتا ہے ، خواہ انگورو ں سے کشید کیا گیا ہو یا کھجور وں ۔اسی طرح اس کشمش سے بنایا گیا ہو یا شہد سے تیار کر دہ ہو ۔ خمر اسم جنس ہے اور ہر نشہ آور مشروب پر اس کا اطلاق ہوتاہے ہے ۔اگرچہ وہ تھوڑی مقدار ہی میں پیا جائے تب بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :( ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام ) ’’جس کی زیادہ مقدار نشہ چڑ ھا دے اس کی تھوڑی سی مقدار (لینا) بھی حرام ہے ،،(سنن ابی داود الاشربۃ باب ماجاء فی السکر ،حدیث 2481، وسنن ابن ماجہ ،الاشربۃ ،باب ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام ،حدیث 3393) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود خمر کی وضاحت فرمادی ہے ۔آپ نے فرمایا (کل مسکر خمر ،وکل مسکر حرام )’’ ہر نشہ خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔،،(صحیح مسلم ،الاشربۃ بیان ان کل مسر خمر وان کل خمر حرام ، حدیث:2003) ان صحیح احادیث کے باوجو د بعض الناس کا صرف انگوروں سے کشید کر دہ شراب کو خمر کہہ کر حرام قرار دینا اور دیگر شرابوں کو جائز ٹھرانا سینہ زوری کے سو کچھ نہیں ۔ گویا جس شراب کو احناف خمر کہتے ہیں وہ تو تحریم کے وقت تھی ہی نہیں یا بہت کم تھی ۔ پھر آخر حرام کس کو کیا گیا ؟ نیز اگر وہ خمر تھی ہی نہیں تو اسے بہا یا کیوں گیا ؟ جب کہ احناف کے بقول اسے نشے سے کم پیا جا سکتا تھا ؟ وہ خالص عربی لوگ تھے ۔ اگر وہ بھی خمر کا مفہوم نہ سمجھ سکے تو عجمیوں کواس کی سمجھ آگئی ؟ ای چہ بوا لعجمی ست؟ یہ حدیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہے کہ خمر صرف انگور سے کشید شدہ شراب کو نہیں کہتے بلکہ ہر نشہ آور مشروب کو خمر ہی کہا جاتا ہے ، خواہ انگورو ں سے کشید کیا گیا ہو یا کھجور وں ۔اسی طرح اس کشمش سے بنایا گیا ہو یا شہد سے تیار کر دہ ہو ۔ خمر اسم جنس ہے اور ہر نشہ آور مشروب پر اس کا اطلاق ہوتاہے ہے ۔اگرچہ وہ تھوڑی مقدار ہی میں پیا جائے تب بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :( ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام ) ’’جس کی زیادہ مقدار نشہ چڑ ھا دے اس کی تھوڑی سی مقدار (لینا) بھی حرام ہے ،،(سنن ابی داود الاشربۃ باب ماجاء فی السکر ،حدیث 2481، وسنن ابن ماجہ ،الاشربۃ ،باب ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام ،حدیث 3393) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود خمر کی وضاحت فرمادی ہے ۔آپ نے فرمایا (کل مسکر خمر ،وکل مسکر حرام )’’ ہر نشہ خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔،،(صحیح مسلم ،الاشربۃ بیان ان کل مسر خمر وان کل خمر حرام ، حدیث:2003) ان صحیح احادیث کے باوجو د بعض الناس کا صرف انگوروں سے کشید کر دہ شراب کو خمر کہہ کر حرام قرار دینا اور دیگر شرابوں کو جائز ٹھرانا سینہ زوری کے سو کچھ نہیں ۔ گویا جس شراب کو احناف خمر کہتے ہیں وہ تو تحریم کے وقت تھی ہی نہیں یا بہت کم تھی ۔ پھر آخر حرام کس کو کیا گیا ؟ نیز اگر وہ خمر تھی ہی نہیں تو اسے بہا یا کیوں گیا ؟ جب کہ احناف کے بقول اسے نشے سے کم پیا جا سکتا تھا ؟ وہ خالص عربی لوگ تھے ۔ اگر وہ بھی خمر کا مفہوم نہ سمجھ سکے تو عجمیوں کواس کی سمجھ آگئی ؟ ای چہ بوا لعجمی ست؟