سنن النسائي - حدیث 5531

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنَ الْخَسْفِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي قَالَ جُبَيْرٌ وَهُوَ الْخَسْفُ قَالَ عُبَادَةُ فَلَا أَدْرِي قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَوْلُ جُبَيْرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5531

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان دھنسائے جانے سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نےفرمایا :میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا :اے اللہ میں اس بات سے تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں کہ میں نیچے سے اچانک ہلاک کر دیا جاؤں ۔‘‘یہ حدیث مختصر ہے ۔ جبیر نے کہا کہ نیچے سے اچانک ہلاک کردیے جانے سے مراد ہے زمین میں دھنس جانا۔ عبادہ نےکہا :میں نہیں جانتا کہ یہ نبی ﷺ کافرمان ہے یا جبیر کا (اپنا) قول ہے۔
تشریح : 1۔تیر ی عظمت جس طرح اللہ تعالی کی ذات سے پناہ لی جاسکتی ہے اسی طرح اللہ تعالی کی صفات کی پناہ بھی لی جاسکتی ہے کیونکہ صفات ذات سے الگ نہیں ہوتیں ۔ مقصود ایک ہی ہے ۔ 2۔’’نیچےسے‘‘یعنی ایسے عذاب سے جوزمین سےآئے ۔ اوردھنسایا جانا (خسف)بھی زمینی عذاب ہی سے ہوتاہے۔ زلزلہ بھی مراد ہوسکتاہے ۔ واللہ اعلم . 1۔تیر ی عظمت جس طرح اللہ تعالی کی ذات سے پناہ لی جاسکتی ہے اسی طرح اللہ تعالی کی صفات کی پناہ بھی لی جاسکتی ہے کیونکہ صفات ذات سے الگ نہیں ہوتیں ۔ مقصود ایک ہی ہے ۔ 2۔’’نیچےسے‘‘یعنی ایسے عذاب سے جوزمین سےآئے ۔ اوردھنسایا جانا (خسف)بھی زمینی عذاب ہی سے ہوتاہے۔ زلزلہ بھی مراد ہوسکتاہے ۔ واللہ اعلم .