سنن النسائي - حدیث 5525

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلَ، وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى هِلَالٍ صحيح أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ شَيْبَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ ابْنَ يَسَافٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَ أَكْثَرُ مَا يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ قَالَتْ كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْعُو بِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5525

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان اپنے برےاعمال کےشرسے اللہ تعالی کی پناہ مانگنا اور(راوئ حدیث ) ہلال پراختلاف کابیان حضرت ہلال بن یساف سے منقول ہے کہ میں نےنبئ اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا رسول اللہ ﷺ اپںی وفات سے قبل کون سی دعا زیادہ پڑھتے تھے ؟انھوں نے فرمایا:یہ دعا زیادہ پڑھتے تھے :’’اے اللہ !میں ان گناہوں کےشرسے تیری پناہ میں آتا ہوں جومیں کرچکا ہوں اوران گناہوں کےشر سےبھی جوابھی نہیں کیے۔‘
تشریح : 1۔ اس قسم کی دعائیں امت کی تعلیم کےلیےہیں یا اپنی عبودیت کے اظہارکےلیے ورنہ آپ سے گناہوں کاصدورممکن نہیں تھا۔ انبیاء علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالی انھیں گناہ سے بچا کر رکھتا ہے ۔ 2۔ گناہوں کے شرسے مراد وہ سزا ہے جوگناہوں کےلیے مقرر کی گئی ہے یعنی میرے گناہ معاف فرما۔ آئندہ گناہوں کےشر سے مراد ان کا صدور بھی ہوسکتا ہے کہ مجھ سے وہ گناہ ہی صادر نہ ہوں کیونکہ تقدیر سے توکوئی واقف نہیں ۔ واللہ اعلم . 3۔گناہ خواہ وہ فعل ہویا ترک ۔ 1۔ اس قسم کی دعائیں امت کی تعلیم کےلیےہیں یا اپنی عبودیت کے اظہارکےلیے ورنہ آپ سے گناہوں کاصدورممکن نہیں تھا۔ انبیاء علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالی انھیں گناہ سے بچا کر رکھتا ہے ۔ 2۔ گناہوں کے شرسے مراد وہ سزا ہے جوگناہوں کےلیے مقرر کی گئی ہے یعنی میرے گناہ معاف فرما۔ آئندہ گناہوں کےشر سے مراد ان کا صدور بھی ہوسکتا ہے کہ مجھ سے وہ گناہ ہی صادر نہ ہوں کیونکہ تقدیر سے توکوئی واقف نہیں ۔ واللہ اعلم . 3۔گناہ خواہ وہ فعل ہویا ترک ۔