سنن النسائي - حدیث 5517

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ الْمُقْرِيُّ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ سُلَيْمَانُ بْنُ سِنَانٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5517

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان قبر کی آزمائش سے پناہ مانگنا حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کواپنی دعا میں فرماتے سنان:’’اے اللہ ! میں قبر کی آزمائش دجال کےفتنے اورزندگی وموت کی آزمائشوں سے تیری پںاہ مانگتا ہوں ۔ ‘‘ ابو عبدالرحمن (امام نسائی رحمتہ اللہ علیہ ) نے کہا کہ یہ (سند میں مذکورسلیمان بن یسار ) غلط ہے جبکہ سلیمان بن سنان درست ہے ۔
تشریح : عذاب قبر اورقبر کی آزمائش الگ الگ ہوں توقبر کی آزمائش سے مراد فرشتوں کےسوالات ہوں گے اورعذاب قبرسے مراد وہ سزا ہے جوکافر منافق اورنافرمان کوسوالات کےبعدقبر میں دی جاتی ہے ۔ اعاذنا اللہ منہ . فرشتوں کےسوالات سے پںاہ کامطلب ہے کہ میں ان کےصحیح جواب دے سکوں اوراس آزمائش میں کامیاب ہو جاؤں ۔ عذاب قبر اورقبر کی آزمائش الگ الگ ہوں توقبر کی آزمائش سے مراد فرشتوں کےسوالات ہوں گے اورعذاب قبرسے مراد وہ سزا ہے جوکافر منافق اورنافرمان کوسوالات کےبعدقبر میں دی جاتی ہے ۔ اعاذنا اللہ منہ . فرشتوں کےسوالات سے پںاہ کامطلب ہے کہ میں ان کےصحیح جواب دے سکوں اوراس آزمائش میں کامیاب ہو جاؤں ۔