سنن النسائي - حدیث 5500

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ صحيح أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5500

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان نفع کے بعد نقصان سے بچاؤ کی دعا حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺجب سفر کرتےتویوں دعافرماتے:’’اےاللہ! میں سفر کی مشکلات واپسی کی غمگینی وپریشانی نفع کےبعد نقصان مظلوم کی بددعا اوراہل ومال میں برا منظر دیکھنےسے تیری پناہ مانگتاہوں ۔‘‘
تشریح : 1۔۔ہر انسان کواپنے اہل وعیال ورمال ومتاع کی ہلاکت وبربادی اوراس کی تباہی وآزمائش سے بچنے کےلیے اللہ عزوجل کے حضور ہر وقت دست بدعا رہنا چاہیے۔ 2۔ یہ حدیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مظلوم کی دعا اوربددعا قبول ہوتی ہے اس لیے ہر عقیل وفہیم اورباشعور مسلمان مرودعورت کومظلوم کی دعا حاصل کرنے اوراس کی بدعا سے بچنے کی پوری پوری کوشش کرنی چاہیے نیزظالم اورمظلوم بن جانے سے بچنے کی دعا کرنی چاہیے۔ 3۔اس حدیث مبارکہ سےمعلوم ہواکہ مذکورہ ذکرودعا کاکرنا اورآغاز سفرمیں التزام کرنا مستحب ہے۔اس کےمتعلق بہت سی احادیث وارد ہیں ۔ بعض اہل علم نےان اذکار کوکتابی صورت میں جمع کیاہےجیسا کہ امام نوری رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب الاذکار ۔‘‘ 4۔ واپسی کی غمگین ‘‘یعنی میں اپںے مقصد میں ناکام ہوکر مغموم واپس لوٹوں۔ 5۔ نفع کےبعد نقصان ‘‘ یہ جامع الفاظ ہیں جن میں ہر نفع نقصان اورخیروشرآجاتاہے مثلاً ایمان کےبعد کفر صحت کےبعد بیماری اورغنی کےبعد فقر وغیرہ ۔ 6۔ مظلوم کی بدعا ‘‘مقصود یہ ہے کہ میں کسی پرظلم نہ کروں تاکہ مجھے بددعا نہ دے۔ 7۔ اہل ومال میں برا منظر یعنی میری عدم موجودگی میں ان کانقصان نہ ہو ۔ 1۔۔ہر انسان کواپنے اہل وعیال ورمال ومتاع کی ہلاکت وبربادی اوراس کی تباہی وآزمائش سے بچنے کےلیے اللہ عزوجل کے حضور ہر وقت دست بدعا رہنا چاہیے۔ 2۔ یہ حدیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مظلوم کی دعا اوربددعا قبول ہوتی ہے اس لیے ہر عقیل وفہیم اورباشعور مسلمان مرودعورت کومظلوم کی دعا حاصل کرنے اوراس کی بدعا سے بچنے کی پوری پوری کوشش کرنی چاہیے نیزظالم اورمظلوم بن جانے سے بچنے کی دعا کرنی چاہیے۔ 3۔اس حدیث مبارکہ سےمعلوم ہواکہ مذکورہ ذکرودعا کاکرنا اورآغاز سفرمیں التزام کرنا مستحب ہے۔اس کےمتعلق بہت سی احادیث وارد ہیں ۔ بعض اہل علم نےان اذکار کوکتابی صورت میں جمع کیاہےجیسا کہ امام نوری رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب الاذکار ۔‘‘ 4۔ واپسی کی غمگین ‘‘یعنی میں اپںے مقصد میں ناکام ہوکر مغموم واپس لوٹوں۔ 5۔ نفع کےبعد نقصان ‘‘ یہ جامع الفاظ ہیں جن میں ہر نفع نقصان اورخیروشرآجاتاہے مثلاً ایمان کےبعد کفر صحت کےبعد بیماری اورغنی کےبعد فقر وغیرہ ۔ 6۔ مظلوم کی بدعا ‘‘مقصود یہ ہے کہ میں کسی پرظلم نہ کروں تاکہ مجھے بددعا نہ دے۔ 7۔ اہل ومال میں برا منظر یعنی میری عدم موجودگی میں ان کانقصان نہ ہو ۔