سنن النسائي - حدیث 5495

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنَ الْجُنُونِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5495

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان جنون سے بچاؤکی دعا حضرت انس ﷜سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺیوں بھی دعا فرمایا کرتے تھے :’’اے اللہ!میں پا گل پن ‘کوڑھ‘پھلبہری او ر دوسری بری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘
تشریح : (1)بعض بیماریاں دیرپا ہوتی ہیں اور ان کے اثرات ختم نہیں ہوتے۔موت تک کے لیے لازمہ بن جاتی ہیں ۔لوگ نفرت کرنے لگتے ہیں ۔جسم عیب دار بن جاتا ہے یا وہ انسانی عقل کے لیے نقصان وہ دہ ہوتی ہیں کہ انسان جانورں جیسے کام کرنے لگ جاتا ہے ۔ایسی بیماریوں کو بری بیماریوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔حدیث میں مذکورہ بیماریوں کے علاوہ دور حاضر کی بیماریاں فالج ‘کینسر‘ایڈز‘پولیو وغیرہ ایسی ہی بیماریاں ہیں ۔اعاذناللہ منھا.جبکہ بعض بیماریاں عارضی ہوتی ہیں ‘برے اقرات نہیں چھوڑتیں بلکہ بسا اوقات جسم کی اصلاح کرتی ہیں ‘مثلاً:معمولی بخار‘زکام اور سر درد وغیرہ ۔ایسی بیماریاں انسان کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں اور بڑی بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہوتی ہیں ۔(2)یہ روایت دیگر محققین کے نزدیک صحیح ہے اور انھی کی بات راجح ہے ۔تفصیل کے لیے دیکھیے :الموسوعۃ الحدیثیۃ‘مسند الامام احمد:20؍309 ) (1)بعض بیماریاں دیرپا ہوتی ہیں اور ان کے اثرات ختم نہیں ہوتے۔موت تک کے لیے لازمہ بن جاتی ہیں ۔لوگ نفرت کرنے لگتے ہیں ۔جسم عیب دار بن جاتا ہے یا وہ انسانی عقل کے لیے نقصان وہ دہ ہوتی ہیں کہ انسان جانورں جیسے کام کرنے لگ جاتا ہے ۔ایسی بیماریوں کو بری بیماریوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔حدیث میں مذکورہ بیماریوں کے علاوہ دور حاضر کی بیماریاں فالج ‘کینسر‘ایڈز‘پولیو وغیرہ ایسی ہی بیماریاں ہیں ۔اعاذناللہ منھا.جبکہ بعض بیماریاں عارضی ہوتی ہیں ‘برے اقرات نہیں چھوڑتیں بلکہ بسا اوقات جسم کی اصلاح کرتی ہیں ‘مثلاً:معمولی بخار‘زکام اور سر درد وغیرہ ۔ایسی بیماریاں انسان کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں اور بڑی بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہوتی ہیں ۔(2)یہ روایت دیگر محققین کے نزدیک صحیح ہے اور انھی کی بات راجح ہے ۔تفصیل کے لیے دیکھیے :الموسوعۃ الحدیثیۃ‘مسند الامام احمد:20؍309 )