سنن النسائي - حدیث 5488

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الضَّلَالِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5488

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان گمراہی سے پناہ حاصل کرنا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبئ اکرمﷺ جب گھر سے باہر نکلتے تو یوں دعا فرماتے:’’اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔اے میرے رب!میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں لغزش کر جاؤں یا گمراہ ہو جاؤں یا کسی پر ظلم کروں یا مظلوم بن جاؤں یا کسی سے نا مناسب سلوک کروں یا مجھ سے نا مناسب سلوک کیا جاۓ۔‘‘ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبئ اکرمﷺ جب گھر سے باہر نکلتے تو یوں دعا فرماتے:’’اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔اے میرے رب!میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں لغزش کر جاؤں یا گمراہ ہو جاؤں یا کسی پر ظلم کروں یا مظلوم بن جاؤں یا کسی سے نا مناسب سلوک کروں یا مجھ سے نا مناسب سلوک کیا جاۓ۔‘‘
تشریح : ’’نامناسب سلوک ‘‘یہ ترجمہ ہے جہالت کا۔ جہالت علم کے مقابل ہے۔جہالت سے جومفاسد پیدا ہو سکتے ہیں‘ان سب کو جہالت ہی کہا جائے گا۔حقوق العباد میں جہالت نا مناسب سلوک کا سبب بنتی ہے کیونکہ جب کسی کے حق کا علم نہ ہو گا تو اس کے ساتھ مناسب سلوک کیسے ہو گا؟ ’’نامناسب سلوک ‘‘یہ ترجمہ ہے جہالت کا۔ جہالت علم کے مقابل ہے۔جہالت سے جومفاسد پیدا ہو سکتے ہیں‘ان سب کو جہالت ہی کہا جائے گا۔حقوق العباد میں جہالت نا مناسب سلوک کا سبب بنتی ہے کیونکہ جب کسی کے حق کا علم نہ ہو گا تو اس کے ساتھ مناسب سلوک کیسے ہو گا؟