سنن النسائي - حدیث 548

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ التَّغْلِيسُ فِي السَّفَرِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِغَلَسٍ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهُمْ فَأَغَارَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ مَرَّتَيْنِ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 548

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل سفرمیں نماز صبح اندھیرے میں پڑھنی چاہیے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی جب کہ آپ خیبر کے یہودیوں سے قریب تھے، پھر آپ نے ان پر حملہ کیا اور دو دفعہ فرمایا: اللہ اکبر! خیبر ویران ہوا۔‘‘ (پھر فرمایا:) ’’بلاشبہ ہم کسی قوم کے صحن(میدان) میں اتر پڑتے ہیں تو ان ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوجاتی ہے۔‘‘
تشریح : 1۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حملہ صبح کے بعد کیا کیونکہ آپ صبح کی اذان کا انتظار فرماتے تھے۔ اگر اذان سنتے تو حملہ نہ کرتے تاکہ وہاں مسلمان حملے میں نہ مارے جائیں اور اگر اذان نہ سنتے تو حملہ کردیتے کہ سب کافر ہیں۔ (۲)’’خیبرویران ہوا۔‘‘ یہ پیش گوئی ہوسکتی ہے جو واقعتاً پوری ہوئی۔ دعا بھی ہوسکتی ہے، پھر معنی ہوں گے ’’خیبر ویران ہوجائے۔‘‘ یہ جملہ بطور فال بھی ہوسکتا ہے کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر پہنچے تو وہ آگے سے ٹوکرے اور کدالیں لے کر آرہے تھے۔ (۳)جن کفار کو پہلے اسلام کی دعوت دی جاچکی ہو، ان پرچڑھائی کرنا جائز ہے۔ (۴)دشمن کا سامنا کرتے وقت اللہ اکبر کہنا مسنون عمل ہے۔ 1۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حملہ صبح کے بعد کیا کیونکہ آپ صبح کی اذان کا انتظار فرماتے تھے۔ اگر اذان سنتے تو حملہ نہ کرتے تاکہ وہاں مسلمان حملے میں نہ مارے جائیں اور اگر اذان نہ سنتے تو حملہ کردیتے کہ سب کافر ہیں۔ (۲)’’خیبرویران ہوا۔‘‘ یہ پیش گوئی ہوسکتی ہے جو واقعتاً پوری ہوئی۔ دعا بھی ہوسکتی ہے، پھر معنی ہوں گے ’’خیبر ویران ہوجائے۔‘‘ یہ جملہ بطور فال بھی ہوسکتا ہے کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر پہنچے تو وہ آگے سے ٹوکرے اور کدالیں لے کر آرہے تھے۔ (۳)جن کفار کو پہلے اسلام کی دعوت دی جاچکی ہو، ان پرچڑھائی کرنا جائز ہے۔ (۴)دشمن کا سامنا کرتے وقت اللہ اکبر کہنا مسنون عمل ہے۔