سنن النسائي - حدیث 546

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ التَّغْلِيسُ فِي الْحَضَرِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 546

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل حضرمیں نماز صبح اندھیرے میں پڑھنی چاہیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تو عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی گھروں کو واپس جاتی تھیں اور اندھیرے کی بنا پر پہچانی نہ جاتی تھیں۔
تشریح : (۱)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز عمومی طور پر اندھیرے میں شروع فرماتے اور اندھیرے ہی میں مکمل فرما لیتے، لہٰذا جب عورتیں پردے میں واپس جاتیں تو اندھیرے کی وجہ سے ان کی چال ڈھال کا اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ انھیں پہچانا جاسکے۔ (۲)عورتوں کی پہچان عموماً چال ڈھال سے ہوتی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ پردے میں رہتی ہیں، لہٰذا یہ کہنا کہ وہ چادروں کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں، غلط ہے۔ اگر یہ وجہ ہو تو پھر وہ دوپہر کو بھی نہ پہچانی جائیں کیونکہ چادر میں تو اس وقت بھی ہوں گی۔ دراصل وجہ اندھیرا ہی ے، اس لیے بھی کہ اس روایت میں صراحتاً یہی علت بیان کی گئی ہے۔ (۳)عورتیں کسی بھی نماز کے لیے مسجد میں آسکتی ہیں۔ بعض حضرات کا رات اور دن کی نمازوں اور بوڑھی اور جوان عورت میں فرق کرنا بے دلیل ہے۔ (۱)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز عمومی طور پر اندھیرے میں شروع فرماتے اور اندھیرے ہی میں مکمل فرما لیتے، لہٰذا جب عورتیں پردے میں واپس جاتیں تو اندھیرے کی وجہ سے ان کی چال ڈھال کا اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ انھیں پہچانا جاسکے۔ (۲)عورتوں کی پہچان عموماً چال ڈھال سے ہوتی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ پردے میں رہتی ہیں، لہٰذا یہ کہنا کہ وہ چادروں کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں، غلط ہے۔ اگر یہ وجہ ہو تو پھر وہ دوپہر کو بھی نہ پہچانی جائیں کیونکہ چادر میں تو اس وقت بھی ہوں گی۔ دراصل وجہ اندھیرا ہی ے، اس لیے بھی کہ اس روایت میں صراحتاً یہی علت بیان کی گئی ہے۔ (۳)عورتیں کسی بھی نماز کے لیے مسجد میں آسکتی ہیں۔ بعض حضرات کا رات اور دن کی نمازوں اور بوڑھی اور جوان عورت میں فرق کرنا بے دلیل ہے۔