كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الْكَسَلِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَنْ الدَّجَّالِ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ
کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان
۔کاہلی اور سستی سے (اللہ تعالیٰ کی)پناہ طلب کرنا
حضرت انس بن مالک سے عذاب قبر اور دجال کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ اللہ کے نبئ ﷺفرمایا کرتے تھے :’’ اے اللہ !میں کاہلی ‘شدید بڑھاپے ‘بزدلی ‘بخل ‘فتنہ دجال اور عذاب قبر سے (بچنے کے لیے)تیری پناہ حاصل کرتا ہوں ۔‘
تشریح :
حضرت انس کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ واقعتاًدجال آئے گا اور عذاب قبر بر حق ہے ۔فتنہ دجال س مراد اس کی پیروی کرنا ہے۔یا مقصود یہ ہے کہ ہماری زندگی میں دجال آئے ہی نہ تا کہ ہم اس آزمائش سے بچ جائیں ۔ پہلی صورت میں فتنے کے معنیٰ ہوں گے گمراہی جو آزمائش کا نتیجہ بن سکتی ہے ۔
حضرت انس کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ واقعتاًدجال آئے گا اور عذاب قبر بر حق ہے ۔فتنہ دجال س مراد اس کی پیروی کرنا ہے۔یا مقصود یہ ہے کہ ہماری زندگی میں دجال آئے ہی نہ تا کہ ہم اس آزمائش سے بچ جائیں ۔ پہلی صورت میں فتنے کے معنیٰ ہوں گے گمراہی جو آزمائش کا نتیجہ بن سکتی ہے ۔