سنن النسائي - حدیث 5456

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ بَاب الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ الْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ قَالَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ خَيْرَ أَهْلِ زَمَانِهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مَا يَتَعَوَّذُ مِنْ الْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَكْثَرَ مَا تَتَعَوَّذُ مِنْ الْمَغْرَمِ قَالَ إِنَّهُ مَنْ غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5456

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان قرض اور گناہ سے پناہ مانگنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ(جان لیوا)قرض اور گناہ سے بہت زیادۂپناہ طلب فرمایا کرتے تھے ۔میں نے کہا :اے اللہ کے رسول!آپ قرض سے اس قدرپناہ کیوں مانگتے ہیں ؟آپ نے فرمایا:’’اس لیے کہ جو شخص مقروض ہو جائے (قرض تلے دب جائے )وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے۔‘
تشریح : خلاف ورزی کرتا ہے ‘‘کیونکہ یہ اس کی مجبوری ہوتی ہے اس کے پاس ادائیگی کے لیے کچھ نہیں ہوتا مگر جان چھڑانے کے لیے اسے جان بوجھ کر جھوٹ بولنا پڑتا ہے اور ممکن وعدہ کرنا پڑتا ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ یہاں قرض سے مطلق یا معمولی قرض مراد نہیں بلکہ وہ بھاری قرض ہے جس کی ادائیگی اس کے لیے نا ممکن بن جائے۔ اس روایت میں گنا سے مراد بھی ہوہ گنا ہے جو انسان جان بوجھ کر دھڑلے سے کرے‘ یا اس سے مراد وہ گنا ہے جو قرض کے نتیجے میں مقروض کو کرنا پڑتا ہے جیسا کہ ابھی گزرا ۔ واللہ اعلم خلاف ورزی کرتا ہے ‘‘کیونکہ یہ اس کی مجبوری ہوتی ہے اس کے پاس ادائیگی کے لیے کچھ نہیں ہوتا مگر جان چھڑانے کے لیے اسے جان بوجھ کر جھوٹ بولنا پڑتا ہے اور ممکن وعدہ کرنا پڑتا ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ یہاں قرض سے مطلق یا معمولی قرض مراد نہیں بلکہ وہ بھاری قرض ہے جس کی ادائیگی اس کے لیے نا ممکن بن جائے۔ اس روایت میں گنا سے مراد بھی ہوہ گنا ہے جو انسان جان بوجھ کر دھڑلے سے کرے‘ یا اس سے مراد وہ گنا ہے جو قرض کے نتیجے میں مقروض کو کرنا پڑتا ہے جیسا کہ ابھی گزرا ۔ واللہ اعلم