سنن النسائي - حدیث 5451

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الْهَمِّ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَوَاتٌ لَا يَدَعُهُنَّ كَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5451

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان ۔فکر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا حضرت انس بن مالک﷜سے روایت ہے ‘انھوں نے فرمایا:کچھدعائیں ایسی ہیں جنھیں رسول اللہﷺکبھی نہیں چھوڑتے تھے ۔آپ فرمایا کرتے تھے :’’اے اللہ !میں فکر‘غم‘عجز‘سستی‘بخل‘بزدلی اور اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘۔
تشریح : (1)فکر کسی آئندہ چیز کے بارے میں ہوتی ہے جب کہ غم کسی گزشتہ چیز پر ۔فکر اور غم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ میں ان چیزوں کے بارے میں فکر مند ہوکر اور سوچ سوچ کر نہ گھلتا رہوں جن میں مجھے کچھ دخل نہیں ‘نہ کوئی اختیار ہے یاآئندہ کے بارے میں مو ہوم تصورات میں کھویارہوں اور اپنے ضروری کام بھی نہ کر سکوں ۔اسی طرح میں بیت جانے والے واقعات کے غم میں نہ پڑا رہوں کہ میں اپنی مودہ زندگی کو بھی حیران بنا لوں جب کہ گزشتہ واقعات نہ بدل سکتے ہیں نہ غم ان کے اثرات کو ختم کرسکتا ہے ‘بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہونتا اور اسی پر بھروسہ رکھنا ہی گزشتہ اور آئندہ کے بارے میں انسان کو پر سکون بناتا ہے (2)لوگوں کے غلبے سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص لوگوں کے لیے اضحوکہ اور کھلونا بن جائے یا لوگوں کے ستم کے لیے تختہ مشق بن جائے کہ جو شخص چاہے ‘اسے ذلیل کرنے لگ جائے ۔ (1)فکر کسی آئندہ چیز کے بارے میں ہوتی ہے جب کہ غم کسی گزشتہ چیز پر ۔فکر اور غم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ میں ان چیزوں کے بارے میں فکر مند ہوکر اور سوچ سوچ کر نہ گھلتا رہوں جن میں مجھے کچھ دخل نہیں ‘نہ کوئی اختیار ہے یاآئندہ کے بارے میں مو ہوم تصورات میں کھویارہوں اور اپنے ضروری کام بھی نہ کر سکوں ۔اسی طرح میں بیت جانے والے واقعات کے غم میں نہ پڑا رہوں کہ میں اپنی مودہ زندگی کو بھی حیران بنا لوں جب کہ گزشتہ واقعات نہ بدل سکتے ہیں نہ غم ان کے اثرات کو ختم کرسکتا ہے ‘بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہونتا اور اسی پر بھروسہ رکھنا ہی گزشتہ اور آئندہ کے بارے میں انسان کو پر سکون بناتا ہے (2)لوگوں کے غلبے سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص لوگوں کے لیے اضحوکہ اور کھلونا بن جائے یا لوگوں کے ستم کے لیے تختہ مشق بن جائے کہ جو شخص چاہے ‘اسے ذلیل کرنے لگ جائے ۔