سنن النسائي - حدیث 5450

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الْبُخْلِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5450

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان بخل سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا حضرت انس﷜سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺیوں دعا فرماتے تھے :’’اے اللہ !میں عجز ‘سستی ‘بخل ‘شدید بڑھاپے ‘قبر کے عذاب اور زندگی وموت کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘
تشریح : ’’عجز ‘‘سے مراد یہ ہے کہ انسان کوئی کام نہ کرسکے ۔کرنا نہ آتا ہو یا کرنے کی طاقت نہ ہو یامجبورومقہور ہو کہ طاقت ہونے کے باوجود کر نہ سکتا ہو ۔اور ’’سستی ‘‘سے مراد یہ ہے کہ کام کر سکتا ہے مگر ہمت نہیں کرتا۔موت ک فتنے سے مراد مرتے وقت گمراہ ہو جانا ہے یا کوئی ایسا کام کر بیٹھنا ہے جو قابل معافی نہ ہو ۔عذاب قبر بھی مراد ہو سکتا ہے ’’عجز ‘‘سے مراد یہ ہے کہ انسان کوئی کام نہ کرسکے ۔کرنا نہ آتا ہو یا کرنے کی طاقت نہ ہو یامجبورومقہور ہو کہ طاقت ہونے کے باوجود کر نہ سکتا ہو ۔اور ’’سستی ‘‘سے مراد یہ ہے کہ کام کر سکتا ہے مگر ہمت نہیں کرتا۔موت ک فتنے سے مراد مرتے وقت گمراہ ہو جانا ہے یا کوئی ایسا کام کر بیٹھنا ہے جو قابل معافی نہ ہو ۔عذاب قبر بھی مراد ہو سکتا ہے