سنن النسائي - حدیث 5447

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الْجُبْنِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ يُعَلِّمُنَا خَمْسًا كَانَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ وَيَقُولُهُنَّ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5447

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان بزدلی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے ‘انھوں نے کہا کہ ہمارے والد محترم (حضرت سعد بن ابی وقا﷜)ہمیں پانچ کلمات سکھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺدعا میں یہ کلمات پڑھا کرتے تھے:’’اے اللہ !میں بخل سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔میں بزدلی سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں اس بات سےبھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں ذلیل ترین عمر پاؤں۔میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب سے بچاؤکے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘
تشریح : (1)پناہ میں آنے کا مقصود بچاؤہے ‘یعنی اے اللہ مجھے ان چیزوں سے بچا کر رکھنا۔(2)ذلیل ترین عمر ‘‘جس میں انسان کی قوتیں جواب دے جائیں۔انسان کلی طور پر محتاج بن جائے ۔نہ اپنے کام کا رہے نہ کسی کے کام کا ‘یعنی شدید تر ین بڑھاپا۔(3)دنیا کے فتنے سے مرادگمراہی ہے جس پر عذاب قبر مرتب ہوتا ہے ۔ (1)پناہ میں آنے کا مقصود بچاؤہے ‘یعنی اے اللہ مجھے ان چیزوں سے بچا کر رکھنا۔(2)ذلیل ترین عمر ‘‘جس میں انسان کی قوتیں جواب دے جائیں۔انسان کلی طور پر محتاج بن جائے ۔نہ اپنے کام کا رہے نہ کسی کے کام کا ‘یعنی شدید تر ین بڑھاپا۔(3)دنیا کے فتنے سے مرادگمراہی ہے جس پر عذاب قبر مرتب ہوتا ہے ۔