سنن النسائي - حدیث 5439

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ باب ما جاء في سورتي المعوذتين حسن الإسناد أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ بَيْنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ إِذْ قَالَ أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ فَأَجْلَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبْ مَرْكَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ فَأَشْفَقْتُ أَنْ يَكُونَ مَعْصِيَةً فَنَزَلَ وَرَكِبْتُ هُنَيْهَةً وَنَزَلْتُ وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ فَأَقْرَأَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا ثُمَّ مَرَّ بِي فَقَالَ كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَقُمْتَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5439

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان ان سورتوں کا بیان جن کے ذریعے سے پناہ پکڑی جاتی ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر جہنی ﷜سے روایت ہے ‘انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ ﷺکی سواری کی لگام پکڑ کر ان گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں چل رہا تھا کہ آپ نے فرمایا:’’عقبہ!تو(میرے ساتھ) ؟‘‘ میں نے اس بات کو بہت بڑا محسوس کیا کہ میں رسول اللہﷺکی سواری پر سوار ہو جاؤں۔کچھ دیر بعد آپ نے فرمایا:’’عقبہ توسوار کیوں نہیں ہو جاتا؟‘‘مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں آپ کی نافرمانی نہ ہو ۔آخر ‎آپ اترے تو میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہو گیا ۔پھر میں اتر آیااور رسول اللہﷺسوار ہو گئے ۔پھر آپ نے فرمایا:’’کیا میں تجھ دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں جو لوگوں نے پڑھی ہیں ۔‘‘پھر آپ نے مجھے سورۂ(قل اعوذ برب الفلق)او رسورۂ(قل اعوذ برب الناس)پڑھائیں۔پھر جماعت کے لیے اقامت کہی گئی تو آپ آگے بڑھے اور یہی دو سورتیں پڑھیں۔پھر (نماز سے فراغت کے بعد)میرے پاس سے گزرے تو فرمایا:’’عقبہ بن عامر !تیری کیا رائے ہے ؟ان سورتوں کو پڑھ کر جب بھی سوئے یا جاگے ۔‘‘
تشریح : تیر ی کیا رائے ہے ؟‘‘یعنی ان دو سورتوں کی شان وعظمت کے بارے میں کہ ان کو صبح کی نماز میں پڑھا گیا۔ تیر ی کیا رائے ہے ؟‘‘یعنی ان دو سورتوں کی شان وعظمت کے بارے میں کہ ان کو صبح کی نماز میں پڑھا گیا۔