سنن النسائي - حدیث 5430

كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ باب ما جاء في سورتي المعوذتين حسن أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَصَابَنَا طَشٌّ وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا فَقَالَ قُلْ فَقُلْتُ مَا أَقُولُ قَالَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا يَكْفِيكَ كُلَّ شَيْءٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5430

کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان ان سورتوں کا بیان جن کے ذریعے سے پناہ پکڑی جاتی ہے۔ حضرت عبداللہ ﷜سے مروی ہے کہ ایک رات ہلکی سی بارش ہوئی۔سخت اندھیراتھا ۔ہم انتظار میں تھے کہ رسول اللہﷺ تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں ۔پھر رسول اللہﷺنماز کے لیے تشریف لائے اور (مجھے)فرمایا:’’ پڑھ‘‘میں نے کہا :کیا پڑھوں ؟آپ نے فرمایا:‘‘(قل ھو اللہ احد)اور معوذتین صبح وشام تین تین دفعہ پڑھا کر ۔تجھے ہر مصیبت میں کفایت کریں گی۔‘
تشریح : :(1)امام نسائی ﷫ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصداستعاذے کی مشروعیت بیان کرنا ہے ۔(2)یہ حدیث مبارکہ ان مذکورہ تینوں سورتوں ‘یعنی سورہ اخلاص‘سورہ فلق ‘اور سورہ ناس کی فضیلت کی واضح دلیل ہے ‘نیز یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ معوذتین‘یعنی (قل اعوذبدب الفلق)اور (قل اعوذبدب الناس)قرآن کریم کی سورتیں اور اس کا حصہ ہیں۔یہ محض استعاذے کی دعائیں نہیں۔مزید برآں امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ان صورتوں کے ابتدا میں جو لفظ(قل)وارد ہے ‘یہ قرآن ہی کا لفظ ہے اور متواتر ثابت ہے اور اس کا مقام بسم اللہ الرحمٰن الرحم کے بعدہے ۔(2)ہر مصیبت سے ‘‘یعنی جن سے پناہ ممکن ہے ورنہ موت وغیرہ سےبچاؤتو ممکن نہیں‘البتہ ہر چیز کے شر سے بچاؤحاصل ہو گا ‘مثلاًبری موت سے ۔ واللہ اعلم :(1)امام نسائی ﷫ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصداستعاذے کی مشروعیت بیان کرنا ہے ۔(2)یہ حدیث مبارکہ ان مذکورہ تینوں سورتوں ‘یعنی سورہ اخلاص‘سورہ فلق ‘اور سورہ ناس کی فضیلت کی واضح دلیل ہے ‘نیز یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ معوذتین‘یعنی (قل اعوذبدب الفلق)اور (قل اعوذبدب الناس)قرآن کریم کی سورتیں اور اس کا حصہ ہیں۔یہ محض استعاذے کی دعائیں نہیں۔مزید برآں امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ان صورتوں کے ابتدا میں جو لفظ(قل)وارد ہے ‘یہ قرآن ہی کا لفظ ہے اور متواتر ثابت ہے اور اس کا مقام بسم اللہ الرحمٰن الرحم کے بعدہے ۔(2)ہر مصیبت سے ‘‘یعنی جن سے پناہ ممکن ہے ورنہ موت وغیرہ سےبچاؤتو ممکن نہیں‘البتہ ہر چیز کے شر سے بچاؤحاصل ہو گا ‘مثلاًبری موت سے ۔ واللہ اعلم