سنن النسائي - حدیث 5427

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ عِظَةُ الْحَاكِمِ عَلَى الْيَمِينِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَانَتْ جَارِيَتَانِ تَخْرُزَانِ بِالطَّائِفِ فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا وَيَدُهَا تَدْمَى فَزَعَمَتْ أَنَّ صَاحِبَتَهَا أَصَابَتْهَا وَأَنْكَرَتْ الْأُخْرَى فَكَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي ذَلِكَ فَكَتَبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ أَمْوَالَ نَاسٍ وَدِمَاءَهُمْ فَادْعُهَا وَاتْلُ عَلَيْهَا هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ حَتَّى خَتَمَ الْآيَةَ فَدَعَوْتُهَا فَتَلَوْتُ عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ بِذَلِكَ فَسَرَّهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5427

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان قسم اٹھواتے وقت حاکم کا نصیحت کرنا حضرت ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف کے علاقے میں کچھ سلائی کر رہی تھیں ۔ان سے ایک نکلی تو کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا ۔اس نے کہا کہ میرےساتھ والی لڑکی نے اسے زخم لگایاہے جبکہ دوسری نے انکار کر دیا۔میں نےاس بارےمیں حضرت ابن عباس﷜کی طرف لکھا تو انھوں نے (جوابًا)تحریر فرمایاکہ رسولﷺکا فیصلہ ہے کہ مد عی علیہ کے ذمے ہو گی۔اگرلوگوں کو صرف ان کے دعوے کی بنا پران کی مطلوبہ دے دی جاتی تو لوگ دوسرے لوگوں کے جان ومال کی بابت دعوے کر دیتے ۔اس لڑکی کو بلاؤاور اس کو یہ آیت پڑھ کرسناؤ:’’بلا شبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا عہداور اپنی قسمیں تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا ....الخ.میں نے اس لڑکی کو بلایا اور یہ آیت پڑھ کر سنائی ۔اس نے اعتراف کر لیا ۔حضرت ابن عباس ﷜ کو یہ بات پہنچی تو بہت خوش ہوئے ۔
تشریح : یہ قطعی بات ہے کہ مدعی سے اس کے دعوے کا ثبوت طلب کیا جاے گا۔اگر ثبوت ‘یعنی کوئی دستاویز یا گواہ مل جائے تو وہ چیز مدعی کو دے دی جائے گی۔اگر مدعی دلیل پیش نہ سکے تو پھر مدعی علیہ سے پوچھا جائے گا ۔ اگر وہ (مدعی علیہ ) مدعی کے دعوے کا منکر ہو تو اس سے قسم لی جائے گی ۔قسم کھا لے تو مدعی کو کچھ نہیں ملے گا ۔ اگر قسم نہ کھائے تو پھر مدعی سے قسم لے کر چیز اسے دے دی جائے گی اسے یمین نکول کہتے ہیں۔واللہ اعلم یہ قطعی بات ہے کہ مدعی سے اس کے دعوے کا ثبوت طلب کیا جاے گا۔اگر ثبوت ‘یعنی کوئی دستاویز یا گواہ مل جائے تو وہ چیز مدعی کو دے دی جائے گی۔اگر مدعی دلیل پیش نہ سکے تو پھر مدعی علیہ سے پوچھا جائے گا ۔ اگر وہ (مدعی علیہ ) مدعی کے دعوے کا منکر ہو تو اس سے قسم لی جائے گی ۔قسم کھا لے تو مدعی کو کچھ نہیں ملے گا ۔ اگر قسم نہ کھائے تو پھر مدعی سے قسم لے کر چیز اسے دے دی جائے گی اسے یمین نکول کہتے ہیں۔واللہ اعلم