سنن النسائي - حدیث 5424

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ مَا يَقْطَعُ الْقَضَاءُ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَإِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5424

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان فیصلے کےنتیجے میں جوکچھ حاصل ہواس کابیان حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’تم میرے پاس جھگڑے لاتے ہو ۔میں تو بس ایک انسان ہی ہوں ۔ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی دلیل کو دوسرےشخص سے زیادہ واضح طور پربیان کرنے والاہو ۔میں تو تمھارے درمیان دلائل سن کر (ان کے مطابق) فیصلہ کر دوں گا۔(لیکن یاد رکھو!)میں جس شخص کے لیے اس کے (اسلامی )بھائی کے حق میں سے کسی چیز کا فیصلہ کر دوں تو درحقیقت میں اسے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں ۔‘‘
تشریح : قاضی کا فیصلہ حرام کو حلال نہیں کر سکتا ۔جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے ۔ احناف اس روایت کواموال کے ساتھ خاص کرتے ہیں ۔ان کے خیال میں گو یا عقود‘ مثلا:بیع ‘نکاح‘ طلاق وغیرہ قاضی کے فیصلے سے مفقود ہو جائیں گے لیکن یہ بات بلا دلیل ہے ۔عقود کے لیے فریقین کی رضامندی ضروری ہے نہ کہ قاضی کا فیصلہ (مزید دیکھیے حدیث:5403) قاضی کا فیصلہ حرام کو حلال نہیں کر سکتا ۔جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے ۔ احناف اس روایت کواموال کے ساتھ خاص کرتے ہیں ۔ان کے خیال میں گو یا عقود‘ مثلا:بیع ‘نکاح‘ طلاق وغیرہ قاضی کے فیصلے سے مفقود ہو جائیں گے لیکن یہ بات بلا دلیل ہے ۔عقود کے لیے فریقین کی رضامندی ضروری ہے نہ کہ قاضی کا فیصلہ (مزید دیکھیے حدیث:5403)