سنن النسائي - حدیث 5421

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ الْقَضَاءُ فِي قَلِيلِ الْمَالِ وَكَثِيرِهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَإِنْ كَانَ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5421

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان فیصلہ تھوڑے مال کے بارے میں بھی ہوسکتاہے اورزیادہ میں بھی حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فریایا:’’ جوشخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان شخص کامال ناجائز حاصل کرلے‘اللہ تعالی اس پرآگ واجب اورجنت حرام کردیتا ہے ۔‘‘ایک آدمی نےکہا:اے اللہ کے رسول!اگرچہ معمولی چیز ہو۔ آپ نے فرمایا:’’اگرچہ پیلو کی ٹہنی ہی ہو۔
تشریح : 1۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ مال تھوڑا ہوزیادہ اس کی بابت فیصلہ کیا جاسکتاہے خواہ حاکم فیصلہ کرے یا عدالت ۔ رسول اللہﷺکایہ فرمانا کہ خواہ وہ پہلو کی ٹہنی ہی ہو ا اگر جھوٹی قسم ہے ہڑپ کیاگیا تواس پرجہنم واجب اورجنت حرام ہوجاتی ہے کیونکہ یہ ظالم ہے۔ 2۔ جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے ۔ 3۔ آگ واجب کردیتاہے یعنی ایک دفعہ تووہ لازما آگ میں جائےگااگرچہ بعد میں نکل آئے۔ جنت کےحرام ہونے سے مراد بہی جنت میں اولیں دخول کاحرام ہوناہے ورنہ ہرمومن کاجنت میں جانا قطعی ہے نیز یہ بھی تب ہے اگراسے معافی نہ ملے۔اگرمعافی مل جائے توپھریہ سزانہیں ہوگی۔ 1۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ مال تھوڑا ہوزیادہ اس کی بابت فیصلہ کیا جاسکتاہے خواہ حاکم فیصلہ کرے یا عدالت ۔ رسول اللہﷺکایہ فرمانا کہ خواہ وہ پہلو کی ٹہنی ہی ہو ا اگر جھوٹی قسم ہے ہڑپ کیاگیا تواس پرجہنم واجب اورجنت حرام ہوجاتی ہے کیونکہ یہ ظالم ہے۔ 2۔ جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے ۔ 3۔ آگ واجب کردیتاہے یعنی ایک دفعہ تووہ لازما آگ میں جائےگااگرچہ بعد میں نکل آئے۔ جنت کےحرام ہونے سے مراد بہی جنت میں اولیں دخول کاحرام ہوناہے ورنہ ہرمومن کاجنت میں جانا قطعی ہے نیز یہ بھی تب ہے اگراسے معافی نہ ملے۔اگرمعافی مل جائے توپھریہ سزانہیں ہوگی۔