كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ إِشَارَةُ الْحَاكِمِ بِالرِّفْقِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلَا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ قَالَ الزُّبَيْرُ إِنِّي أَحْسَبُ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ الْآيَةَ
کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان
حاکم نرمی کرنےکا مشورہ بھی دے سکتا ہے
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نےبیان فرمایا کہ ایک انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کے ہاں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے ( کے پانی ) کے بارے میں جھگڑے پڑے جووہ کھجور کے درختوں کولگاتے تھے۔ اس انصاری نےکہا کہ پانی آگے گزرنے دو ۔ حضرت زبیر نےانکار کیا فریقین یہ جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’زبیر‘تھوڑا تھوڑا پانی لگا لو ۔ پھر اپںے پڑوسی کےلیے پانی چھوڑ دو۔انصاری نے غصے میں آکرکہا: اے اللہ کے رسول !یہ اس لیے کہ یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا ۔ پھر آپ نے فرمایا : زبیرّ پانی لگاو اور لگتا رہنے دو حتٰی کہ منڈیروں تک پہنچ جائے۔ ‘‘حضرت زبیر نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی :’’آپ کےرب تعالی کی قسم !یہ لوگ مومن نہیں بن سکتے ........الخ‘
تشریح :
دیکھیے‘حدیث:5409
دیکھیے‘حدیث:5409