سنن النسائي - حدیث 5414

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ تَوْجِيهُ الْحَاكِمِ إِلَى مَنْ أَخْبَرَ أَنَّهُ زَنَى صحيح أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْكَرْمَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ زَنَتْ فَقَالَ مِمَّنْ قَالَتْ مِنْ الْمُقْعَدِ الَّذِي فِي حَائِطِ سَعْدٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَأُتِيَ بِهِ مَحْمُولًا فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَاعْتَرَفَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِثْكَالٍ فَضَرَبَهُ وَرَحِمَهُ لِزَمَانَتِهِ وَخَفَّفَ عَنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5414

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان حاکم کا اس شخص کو بلا بھیجنا جس کے بارے میں بتایا گیا ہو کہ اس نے زنا کیا ہے حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ کے پاس عورت لائی گئی جس نے زنا کیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’کس کے ساتھ؟‘‘ کسی نے کہا: اس اپاہج کے ساتھ جو حضرت سعد کے گھر میں رہتا ہے۔ آپ نے اسے بلا بھیجا۔ اس کو اٹھاکر لایا گیا۔ اور آپ کے سامنےرکھ دیا گیا۔ اس نے جرم کا اعتراف کر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی شاخ منگوائی اور اس کو پیٹا۔ آپ نے اس پر اس پر اس کے اپاہج ہونے کی وجہ سے ترس کیا اور اس کو ہلکی سزا دی۔
تشریح : 1۔ امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں جج کو اطلاع ملے کہ اس نے زنا کیا ہے تو وہ اسے بلا کر اس سے منسوب جر م کی تحقیق کر سکتا ہے، نیز جرم ثابت ہونے پر اسے حد بھی لگائی جائے گی۔ موجودہ دور میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا ’’سومو‘‘ نوٹس لینا اسی قبیل سے ہے اور یہ مشروع عمل ہے۔ 2۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک بار اقرار ِ زنا کرنے سے زنا ثابت ہوجاتا ہے۔ تین یا چار بار اقرار کرانا ضروری نہیں۔ 3۔ ’’ترس کیا‘‘ وہ شادی شدہ تو نہیں تھا۔ اس کو ڑے تو لگنا ہی تھےت لیکن اس کی بیماری کی وجہ سے خطرہ تھا کہ وہ مرجائے گا، لہٰذا بجائے کوڑوں کے کھجور کی شاخ سے پیٹا گیا کیونکہ کوڑے لگا کر مجرم کو قتل نہیں کیا جاسکتا۔ 1۔ امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں جج کو اطلاع ملے کہ اس نے زنا کیا ہے تو وہ اسے بلا کر اس سے منسوب جر م کی تحقیق کر سکتا ہے، نیز جرم ثابت ہونے پر اسے حد بھی لگائی جائے گی۔ موجودہ دور میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا ’’سومو‘‘ نوٹس لینا اسی قبیل سے ہے اور یہ مشروع عمل ہے۔ 2۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک بار اقرار ِ زنا کرنے سے زنا ثابت ہوجاتا ہے۔ تین یا چار بار اقرار کرانا ضروری نہیں۔ 3۔ ’’ترس کیا‘‘ وہ شادی شدہ تو نہیں تھا۔ اس کو ڑے تو لگنا ہی تھےت لیکن اس کی بیماری کی وجہ سے خطرہ تھا کہ وہ مرجائے گا، لہٰذا بجائے کوڑوں کے کھجور کی شاخ سے پیٹا گیا کیونکہ کوڑے لگا کر مجرم کو قتل نہیں کیا جاسکتا۔