سنن النسائي - حدیث 5408

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ ذِكْرُ مَا يَنْبَغِي لِلْحَاكِمِ أَنْ يَجْتَنِبَهُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كَتَبَ أَبِي وَكَتَبْتُ لَهُ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ قَاضِي سِجِسْتَانَ أَنْ لَا تَحْكُمَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحْكُمْ أَحَدٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5408

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان کس چیز سے حاکم کو اجتناب کرنا چاہیے حضرت عبد الرحمان بن ابوبکرہ سے منقول ہے کہ میرے والد نے مجھ سے (میرے بھائی) عبید اللہ بن ابوبکرہ کو جو سجستان (سیستان) کے قاضی تھے، یہ لکھوایا کہ غصے کی حالت میں دوآدمیوں (فریقین) کے درمیان فیصلہ نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ’’کوئی شخص غصے کی حالت میں دو آدمیوں (فریقین) کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔‘‘
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کسی بھی شخص کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ جس غصے کی حالت میں حاکم اور قاضی و جج وغیرہ کو فیصلہ کرنے سے روکا گیا ہے، اس غصے سے مراد زیادہ غصہ ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو وقتی طور پر ختم کر دیتا ہے اور غلط فیصلے کا خطرہ ہوتا ہے، البتہ معمولی غصہ ج وکسی مجرم کا جرم سننے سے فطرتاً آجاتا ہے، فیصلے سے مانع نہیں۔ غصے کے علاوہ بھی جو چیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر ڈالے، مثلاً: زیدہ بھوک، پیاس، پریشانی، بیماری اور نیند کا غلبہ وغیرہ ان کا حکم بھی غصے والا ہی ہے۔ بہتر ہے کہ فیصلہ مقدمےکی سماعت سے الگ مجلس میں لکھا جائے تا کہ وقتی جذبات اثر انداز نہ ہو سکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کسی بھی شخص کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ جس غصے کی حالت میں حاکم اور قاضی و جج وغیرہ کو فیصلہ کرنے سے روکا گیا ہے، اس غصے سے مراد زیادہ غصہ ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو وقتی طور پر ختم کر دیتا ہے اور غلط فیصلے کا خطرہ ہوتا ہے، البتہ معمولی غصہ ج وکسی مجرم کا جرم سننے سے فطرتاً آجاتا ہے، فیصلے سے مانع نہیں۔ غصے کے علاوہ بھی جو چیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر ڈالے، مثلاً: زیدہ بھوک، پیاس، پریشانی، بیماری اور نیند کا غلبہ وغیرہ ان کا حکم بھی غصے والا ہی ہے۔ بہتر ہے کہ فیصلہ مقدمےکی سماعت سے الگ مجلس میں لکھا جائے تا کہ وقتی جذبات اثر انداز نہ ہو سکیں۔