سنن النسائي - حدیث 5405

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ السِّعَةُ لِلْحَاكِمِ فِي أَنْ يَقُولَ لِلشَّيْءِ الَّذِي لَا يَفْعَلُهُ أَفْعَلُ لِيَسْتَبِينَ الْحَقُّ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَرَجَتْ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا صَبِيَّانِ لَهُمَا فَعَدَا الذِّئْبُ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ وَلَدَهَا فَأَصْبَحَتَا تَخْتَصِمَانِ فِي الصَّبِيِّ الْبَاقِي إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ فَقَالَ كَيْفَ أَمْرُكُمَا فَقَصَّتَا عَلَيْهِ فَقَالَ ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّ الْغُلَامَ بَيْنَهُمَا فَقَالَتْ الصُّغْرَى أَتَشُقُّهُ قَالَ نَعَمْ فَقَالَتْ لَا تَفْعَلْ حَظِّي مِنْهُ لَهَا قَالَ هُوَ ابْنُكِ فَقَضَى بِهِ لَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5405

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان حق وضح کرنے کے لیے حاکم کا یہ کہنا کہ میں ایسے کروں گا جب کہ اس کا ارادہ وہ کام کرنے کا نہ ہو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو عورتیں (کسی کام سے) نکلیں۔ ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے۔ بھیڑیےنے ان میں سے ایک پر حملہ کیا اور اس کے بچے کو چھین کر لے گیا۔ وہ دونوں بچ رہنے والے بچے کے بارے میں باہم جھگڑنے لگیں اور مقدمہ حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس لے گئیں۔ انہوں نے فیصلہ بڑی کے حق میں دے دیا، پھر وہ دونوں حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس لے گئیں۔ انہوں نے فیصلہ بڑی کے حق میں دے دیا، پھر وہ دونوں حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس سے گزریں تو انہوں نے فرمایا: تمہارا کیا معاملہ ہے؟ ان عورتوں نے پوری بات بیان کر دی۔ آپ نے فرمایا: میرے پاس چھر لاؤ میں بچہ دو ٹکڑے کرکے ان میں تقسیم کر دیتا ہوں چھوٹی کہنے لگی: کیا آپ بچہ چیر دیں گے؟ فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: ایسا نہ کریں۔ میں اپنا حق اس کو دیتی ہوں۔ آپ نے فرمایا: یہ تیر بیٹا ہے، پھر اس کے حق میں فیصلہ فر مادیا۔‘‘
تشریح : معلوم ہوا حق کو ثابت کرنے یا حق کو جاننے کے لیے حیلہ جائز ہے۔ حیلہ وہ ناجائز، مثلاً: بعض صاحبان جبہ و دستار نے زکاۃ سے بچنے یا شفعہ ساقط کرنے کے جو حیلے بتائے ہیں وہ نہ صرف شرعاً حرام و ناجائز ہیں بلکہ اخلاق و شرافت کے ادنیٰ درجے سے بھی گرے ہوئے ہیں۔ معلوم ہوا حق کو ثابت کرنے یا حق کو جاننے کے لیے حیلہ جائز ہے۔ حیلہ وہ ناجائز، مثلاً: بعض صاحبان جبہ و دستار نے زکاۃ سے بچنے یا شفعہ ساقط کرنے کے جو حیلے بتائے ہیں وہ نہ صرف شرعاً حرام و ناجائز ہیں بلکہ اخلاق و شرافت کے ادنیٰ درجے سے بھی گرے ہوئے ہیں۔