سنن النسائي - حدیث 5386

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ النَّهْيُ عَنْ مَسْأَلَةِ الْإِمَارَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5386

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان حکومت اور امارت مانگنے کی ممانعت کا بیان حضرت عبد الرحمٰن بن سمرہ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’حکومت نہ مانگ کیونکہ اگر تجھے مانگنے کے نتیجے میں حکومت مل بھی گئی تو تجھے حکومت کے لیے اکیلا چھوڑ دیا جائے گا۔ اور اگر تجھے مانگے بغیر حکومت ملی تو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) تیری مدد کی جائے گی۔‘‘
تشریح : 1۔ حکومت اور امارت ایک ذمے داری ہے جس کی جو اب دہی بھی کرنا ہوگی۔ کمی کوتاہی کی صورت میں سزا بھی بھگتنا ہوگی۔ اور کمی کوتاہی ہو جانا لازمی امر ہے، اس لیے خواہ مخواہ اس مصیبت کو گلے نہ ڈالا جائے، البتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ذمہ داری آن پڑے، لوگ زبردستی گلے میں ڈال دیں تو اللہ کا نام لے کر سنبھال لے۔ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کی توفیق بھی شامل حال ہوگی اور لوگ بھی تعاون کریں گے۔ 2۔ ’’اکیلا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ یعنی نہ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرامئے گا نہ لوگوں کا تعاون حاصل ہوگا۔ ظاہر ہے، پھر صرف بدنامی ہی ہوگی اور ناکامی کا سامنا ہوگا۔ لفظی معنی ہیں: ’’تجھے امرت کے سپرد کر دیا جائےگا۔‘‘ (نیز دیکھیے: حدیث:5384) 1۔ حکومت اور امارت ایک ذمے داری ہے جس کی جو اب دہی بھی کرنا ہوگی۔ کمی کوتاہی کی صورت میں سزا بھی بھگتنا ہوگی۔ اور کمی کوتاہی ہو جانا لازمی امر ہے، اس لیے خواہ مخواہ اس مصیبت کو گلے نہ ڈالا جائے، البتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ذمہ داری آن پڑے، لوگ زبردستی گلے میں ڈال دیں تو اللہ کا نام لے کر سنبھال لے۔ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کی توفیق بھی شامل حال ہوگی اور لوگ بھی تعاون کریں گے۔ 2۔ ’’اکیلا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ یعنی نہ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرامئے گا نہ لوگوں کا تعاون حاصل ہوگا۔ ظاہر ہے، پھر صرف بدنامی ہی ہوگی اور ناکامی کا سامنا ہوگا۔ لفظی معنی ہیں: ’’تجھے امرت کے سپرد کر دیا جائےگا۔‘‘ (نیز دیکھیے: حدیث:5384)