سنن النسائي - حدیث 5384

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ بَاب تَرْكِ اسْتِعْمَالِ مَنْ يَحْرِصُ عَلَى الْقَضَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَقَالُوا اذْهَبْ مَعَنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ لَنَا حَاجَةً فَذَهَبْتُ مَعَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعِنْ بِنَا فِي عَمَلِكَ قَالَ أَبُو مُوسَى فَاعْتَذَرْتُ مِمَّا قَالُوا وَأَخْبَرْتُ أَنِّي لَا أَدْرِي مَا حَاجَتُهُمْ فَصَدَّقَنِي وَعَذَرَنِي فَقَالَ إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ فِي عَمَلِنَا بِمَنْ سَأَلَنَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5384

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان جو شخص عہدۂ قضا کا طالب اور حریص ہو، اسے قاضی مقرر نہ کیا جائے حضرت ابو موسیٰ﷜ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ اشعری لوگ آئے اور کہا: ہمارے ساتھ رسول اللہﷺ کے پاس چلیں کیونکہ ہمیں (آپ سے) ایک کام ہے۔ میں ان کے ساتھ چل پڑا۔ وہ آپ سے کہنے لگے : اے اللہ کے رسول! ہمیں کسی کام پر مقرر فرمائیے۔ حضرت ابو موسیٰ نے کہا: میں نے ان کی اس بات پر (آپ سے) معذرت کی اور آپ کو بتلایا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ انہیں کیا کام ہے؟ (ورنہ میں ان کے ساتھ نہ آتا) آپ نے مجھے سچا جانتے ہوئے میری معذرت کو تسلیم فرمایا اور ارشاد فرمایا: ’’ہم کسی ایسے شخص کو اپنے کسی کام پر مقرر نہیں کرت ے جو خود طلب کرے۔‘‘
تشریح : جو شخص عہدے کا حریص ہو، وہ دیانت داری کےساتھ اپنے فرائض ادا نہیں کر سکے گا۔ وہ اپنے عہدے کو شان و شوکت یا دولت کے حصول کا ذریعہ بنائے گا، نیز اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد اور توفیق بھی حاصل نہیں ہوگی، لہٰذا اسے عہدے پر مقرر نہ کیا جائے۔ البتہ اگر حکومت خود درخواستیں طلب کرے تو درخواست دی جاسکتی ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں اور ایسے شخص کو عہدہ بھی دیا جا سکتا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث:4) جو شخص عہدے کا حریص ہو، وہ دیانت داری کےساتھ اپنے فرائض ادا نہیں کر سکے گا۔ وہ اپنے عہدے کو شان و شوکت یا دولت کے حصول کا ذریعہ بنائے گا، نیز اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد اور توفیق بھی حاصل نہیں ہوگی، لہٰذا اسے عہدے پر مقرر نہ کیا جائے۔ البتہ اگر حکومت خود درخواستیں طلب کرے تو درخواست دی جاسکتی ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں اور ایسے شخص کو عہدہ بھی دیا جا سکتا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث:4)