سنن النسائي - حدیث 5382

كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ الْإِمَامُ الْعَادِلُ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ خَبِيبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلَاءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا فِي الْمَسْجِدِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5382

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان عادل حکمران حضرت ابو ہریرہ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ‘‘سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کو اللہ تعلایٰ قیامت کے دن سایہ مہیا فرمائے گا۔ جس دن اللہ تعالیٰ کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل حکمران۔ 2۔ وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پھلے پھولے۔ 3۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے نے ساختہ آنسو بہہ نکلیں۔ 4۔ وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے۔ 5۔ وہ دو شخص جو ایک دوسرے سے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کریں۔ 6۔ وہ شخص جسے کوئی خوب رو اور معزز عورت (برائی کی) دعوت دے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ 7۔ وہ شخص جو اس قدر چھپا کر صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلے کہ دائیں نے کیا کیا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔ صدقہ خیرات کرنا افضل ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے پوشیدہ طور پر صدقہ خیرات کرنے کی بابت معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی افضل عمل ہے کہ ایسے عامل کو عرش الٰہی کا سایہ نصیب ہوگا۔ زہے نصیب! اللّهُمَّ اجْلعلْنا مِنهُم۔ آمين۔ 2۔ یہ حدیث مبارکہ خشیت الٰہی ، یعنی اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے کی فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے بالخصوص مخلوق سے چھپ چھپا کر رونے کی تو بات ہی اور ہے۔ جس خوش بخت کو یہ عظیم دولت مل جائے واقعی وہ شخص خوش قسمت ترین انسان ہوتا ہے۔ ایسا صرف وہ شخص کرے گا جسے کمال اخلاص کی دولت حاصل ہو۔ ایسا کرنے والا شخص بھی روز قیامت عرش الٰہی کے سائے کا حق دار ہوگا۔ اَلَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم ۔ 3۔یہ حدیث مبارکہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر باہم محبت کرنے کا شوق دلاتی ہے، نیز ایسا کرنے والوں کی عظیم فضیلت اور ان کے لیے خوبصورت اجر و ثواب بھی بیان کرتی ہے۔ 4۔ ’’سات قسم کے لوگ‘‘ دیگر احادیث میں ان سات قسموں کے علاوہ بھی مذکور ہیں۔ ان سے ان کی نفی نہیں ہوتی۔ 5۔ ’’اللہ تعالیٰ کا سایہ‘‘ جیسا اس کی شان کے لائق ہے یا پھر اس سے مراد عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔ دیکھیے: (المعجم الكبير للطبراني، ج:20، حديث:146، 147، و صحيح الجامع الصغير، حديث:1937) 6۔ ’’جوان‘‘ كيونكه بوڑھا آدمی عبادت نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ وقت پیری گرگ ظالم می شود پرہیز گار۔ اصل فضیلت جوانی کی عبادت کی ہے۔ 7۔ ’’اٹکا رہتا ہے‘‘ اس کو مسجد میں سکون حاصل ہوتا ہے۔ مسجد سے باہر بے چین رہتا ہے اور اگلی نماز کے لیے منتظر رہتا ہے۔ 1۔ صدقہ خیرات کرنا افضل ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے پوشیدہ طور پر صدقہ خیرات کرنے کی بابت معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی افضل عمل ہے کہ ایسے عامل کو عرش الٰہی کا سایہ نصیب ہوگا۔ زہے نصیب! اللّهُمَّ اجْلعلْنا مِنهُم۔ آمين۔ 2۔ یہ حدیث مبارکہ خشیت الٰہی ، یعنی اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے کی فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے بالخصوص مخلوق سے چھپ چھپا کر رونے کی تو بات ہی اور ہے۔ جس خوش بخت کو یہ عظیم دولت مل جائے واقعی وہ شخص خوش قسمت ترین انسان ہوتا ہے۔ ایسا صرف وہ شخص کرے گا جسے کمال اخلاص کی دولت حاصل ہو۔ ایسا کرنے والا شخص بھی روز قیامت عرش الٰہی کے سائے کا حق دار ہوگا۔ اَلَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم ۔ 3۔یہ حدیث مبارکہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر باہم محبت کرنے کا شوق دلاتی ہے، نیز ایسا کرنے والوں کی عظیم فضیلت اور ان کے لیے خوبصورت اجر و ثواب بھی بیان کرتی ہے۔ 4۔ ’’سات قسم کے لوگ‘‘ دیگر احادیث میں ان سات قسموں کے علاوہ بھی مذکور ہیں۔ ان سے ان کی نفی نہیں ہوتی۔ 5۔ ’’اللہ تعالیٰ کا سایہ‘‘ جیسا اس کی شان کے لائق ہے یا پھر اس سے مراد عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔ دیکھیے: (المعجم الكبير للطبراني، ج:20، حديث:146، 147، و صحيح الجامع الصغير، حديث:1937) 6۔ ’’جوان‘‘ كيونكه بوڑھا آدمی عبادت نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ وقت پیری گرگ ظالم می شود پرہیز گار۔ اصل فضیلت جوانی کی عبادت کی ہے۔ 7۔ ’’اٹکا رہتا ہے‘‘ اس کو مسجد میں سکون حاصل ہوتا ہے۔ مسجد سے باہر بے چین رہتا ہے اور اگلی نماز کے لیے منتظر رہتا ہے۔