كِتَاب الزِّينَةِ حِلْيَةُ السَّيْفِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ وَجَرِيرٌ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ نَعْلُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ وَقَبِيعَةُ سَيْفِهِ فِضَّةٌ وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ حِلَقُ فِضَّةٍ
کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل
تلوار کو مزین کرنا
حضرت انس نے فرمایا؛ رسول اللہﷺ کی تلوار کا نعل چاندی کا تھا۔ اس کے دستے کے کنارے پر بھی چاندی لگی تھی اور درمیان میں بھی چاندی کے حلقےبنے تھے۔
تشریح :
نعل سے مراد وہ چاندی یا لوہا ہے جو تلوار کی میان کے نبیچے لگا ہوتا ہے۔ گویا آپ کی میان میں لوہے کی بجائے چاندی لگی تھی۔ اور قبیعہ سے مراد وہ چاندی یا لوہا ہے جسے تلوار کے دستے کے ایک کنارے میں لگایا جاتا ہے۔
نعل سے مراد وہ چاندی یا لوہا ہے جو تلوار کی میان کے نبیچے لگا ہوتا ہے۔ گویا آپ کی میان میں لوہے کی بجائے چاندی لگی تھی۔ اور قبیعہ سے مراد وہ چاندی یا لوہا ہے جسے تلوار کے دستے کے ایک کنارے میں لگایا جاتا ہے۔