سنن النسائي - حدیث 5368

كِتَاب الزِّينَةِ اللُّحُفُ صحيح أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ وَمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي لُحُفِنَا قَالَ سُفْيَانُ مَلَاحِفِنَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5368

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل لحاف کا بیان حضرت عائشہ نے فرمایا: رسول اللہﷺ ہمارے لحافوں میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ سفیان نے (لحف کی بجائے ملاحف) کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
تشریح : 1۔ امہات المومنین اور خودرسول اللہﷺ لحاف استعمال کیا کرتے تھے، نیز مذکورہ حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خواتین و بچوں کے استعمال کے کپڑے اور دیگر ایسے کپڑے بھی جن کی بابت یہ گمان ہو کہ ان میں نجاست اور پلیدی ہو سکتی ہے، ان میں نماز پڑھنے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ مشکوک چیز سے پر ہیز کرنا اور یقین پر بنیاد رکھنا مطلوب شریعت ہے۔ 2۔ لحافوں وغیرہ میں نماز نہ پڑھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ عموماً لحاف بھاری ہوتے ہیں جنہیں جلدی نہیں دھویا جا سکتا ، اس لیے ان میں اگر کوئی نجاست لگ جائے تو وہ عرصۂ دراز تک باقی رہتی ہے، جب کہ ان کا استعمال روزانہ ہوتا ہے۔ گندگی لگنے کا احتمال تو جماع کے وقت بھی ہوتا ہے، اس لیے عموماً اوپر اوڑھے جانے ولاے لحافوں سے نماز کے وقت پرہیز کیا جائے۔ واللہ اعلم۔ 3۔ اگر لحاف کے پاک ہونے کا یقین ہو تو پھر نماز جائز ہے۔ مذکورہ حدیث میں عمومی بات کا ذکر ہے کہ اکثر ان کا خیا ل نہیں رکھا جاتا۔ رسول اللہﷺ مجامعت والے کپڑوں میں جبکہ وہ صاف ہوتے، نماز پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرح حضرت عائشہ کے لحاف میں وحی بھی نازل ہو جاتی تھی۔ 1۔ امہات المومنین اور خودرسول اللہﷺ لحاف استعمال کیا کرتے تھے، نیز مذکورہ حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خواتین و بچوں کے استعمال کے کپڑے اور دیگر ایسے کپڑے بھی جن کی بابت یہ گمان ہو کہ ان میں نجاست اور پلیدی ہو سکتی ہے، ان میں نماز پڑھنے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ مشکوک چیز سے پر ہیز کرنا اور یقین پر بنیاد رکھنا مطلوب شریعت ہے۔ 2۔ لحافوں وغیرہ میں نماز نہ پڑھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ عموماً لحاف بھاری ہوتے ہیں جنہیں جلدی نہیں دھویا جا سکتا ، اس لیے ان میں اگر کوئی نجاست لگ جائے تو وہ عرصۂ دراز تک باقی رہتی ہے، جب کہ ان کا استعمال روزانہ ہوتا ہے۔ گندگی لگنے کا احتمال تو جماع کے وقت بھی ہوتا ہے، اس لیے عموماً اوپر اوڑھے جانے ولاے لحافوں سے نماز کے وقت پرہیز کیا جائے۔ واللہ اعلم۔ 3۔ اگر لحاف کے پاک ہونے کا یقین ہو تو پھر نماز جائز ہے۔ مذکورہ حدیث میں عمومی بات کا ذکر ہے کہ اکثر ان کا خیا ل نہیں رکھا جاتا۔ رسول اللہﷺ مجامعت والے کپڑوں میں جبکہ وہ صاف ہوتے، نماز پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرح حضرت عائشہ کے لحاف میں وحی بھی نازل ہو جاتی تھی۔