كِتَاب الزِّينَةِ ذِكْرُ مَا يُكَلَّفُ أَصْحَابُ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ أَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَقَالَ إِنِّي أُصَوِّرُ هَذِهِ التَّصَاوِيرَ فَمَا تَقُولُ فِيهَا فَقَالَ ادْنُهْ ادْنُهْ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ وَلَيْسَ بِنَافِخِهِ
کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل
اس چیز کا تذکرہ جس کا قیامت کے دن تصویر سازوں کو حکم دیا جائے گا
حضرت نضر بن انس سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک عراقی آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں۔ اس کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟آپ نے فرمایا: نزدیک آ، نزدیک آ، میں نے حضرت محمدﷺ کو فرماتے سنا ہے: ’’جو شخص دنیا میں (ذی روح اشیاء کی) تصویر بنائے گا، اسے قیامت کے دن اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے لیکن وہ پھونک نہیں سکے گا۔‘‘
تشریح :
1۔معلوم ہو کہ جاندار اور ذی روح اشیاء کی تصویر بنانا اور فروخت کرنا حرام ہے، اس لیے فن تصویر سازی سے وابستہ حضرات و خواتین، نیز شوقیہ تصویر کشی کرنے والے لوگوں کو سنجیدگی سے اپنے اس خطرناک پیشے کا جائزہ لینا چاہیے۔ تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے وغیرہ سے ، اس کا اپنا وجود ہو یا کسی چیز پر نقش کی جائے، سب کا ایک ہی حکم ہے، نیز شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر جو تصویر کشی کی جاتی ہے اور ویڈیو فلم بنائی جاتی ہے، یہ سب ناجائز ہے۔
2۔ حضرت ابو ہریرہ نے ایک مصور کو مکان کی دیوار بناتے دیکھا تو درج ذیل حدیث بیان کی، فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: ’’اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کو ہو سکتا ہے جو پیدا کرنے میں میری نقالی کرتا ہے۔ ایک دانہ یا ایک چیونٹی تو پیدا کردیں۔‘‘ ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: ’’ایک جو ہی پیدا کرکے دکھائیں۔‘‘ دیکھیے: (صحیح البخاری، اللباس، حدیث:5953، وکتاب التوحید، حدیث:7559)
3۔ اللہ تعالیٰ نے مفید تصویریں بنائیں جو بولتی، دیکھتی، سنتی، سمجھتی اور چلتی پھرتی ہیں مگر مصورین بے فائدہ صورتیں بناتے ہیں جو نہ دیکھ سکتی ہیں، نہ بول سکتی ہیں، نہ سن سکتی ہیں اور نہ سمجھ سکتی ہیں۔ اپنی صلاحیتیں ایسے بے مصرورف کاموں میں ضائیں کرنے کا کیا فائدہ؟ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور اس کے مقبلے میں ایک ناکام کوشش ہے۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ کو غصہ آئے گا اور ان کو روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا جو ان کے بس کی بات نہیں۔
1۔معلوم ہو کہ جاندار اور ذی روح اشیاء کی تصویر بنانا اور فروخت کرنا حرام ہے، اس لیے فن تصویر سازی سے وابستہ حضرات و خواتین، نیز شوقیہ تصویر کشی کرنے والے لوگوں کو سنجیدگی سے اپنے اس خطرناک پیشے کا جائزہ لینا چاہیے۔ تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے وغیرہ سے ، اس کا اپنا وجود ہو یا کسی چیز پر نقش کی جائے، سب کا ایک ہی حکم ہے، نیز شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر جو تصویر کشی کی جاتی ہے اور ویڈیو فلم بنائی جاتی ہے، یہ سب ناجائز ہے۔
2۔ حضرت ابو ہریرہ نے ایک مصور کو مکان کی دیوار بناتے دیکھا تو درج ذیل حدیث بیان کی، فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: ’’اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کو ہو سکتا ہے جو پیدا کرنے میں میری نقالی کرتا ہے۔ ایک دانہ یا ایک چیونٹی تو پیدا کردیں۔‘‘ ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: ’’ایک جو ہی پیدا کرکے دکھائیں۔‘‘ دیکھیے: (صحیح البخاری، اللباس، حدیث:5953، وکتاب التوحید، حدیث:7559)
3۔ اللہ تعالیٰ نے مفید تصویریں بنائیں جو بولتی، دیکھتی، سنتی، سمجھتی اور چلتی پھرتی ہیں مگر مصورین بے فائدہ صورتیں بناتے ہیں جو نہ دیکھ سکتی ہیں، نہ بول سکتی ہیں، نہ سن سکتی ہیں اور نہ سمجھ سکتی ہیں۔ اپنی صلاحیتیں ایسے بے مصرورف کاموں میں ضائیں کرنے کا کیا فائدہ؟ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور اس کے مقبلے میں ایک ناکام کوشش ہے۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ کو غصہ آئے گا اور ان کو روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا جو ان کے بس کی بات نہیں۔