سنن النسائي - حدیث 536

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ آخِرُ وَقْتِ الْعِشَاءِ صحيح أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعَتَمَةِ فَنَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَا يَنْتَظِرُهَا غَيْرُكُمْ وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ ثُمَّ قَالَ صَلُّوهَا فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حِمْيَرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 536

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل عشاء کی نماز کا آخری وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز مؤخر کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کو پکارا کہ عورتیں اور بچے سوگئے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ’’تمھارے علاوہ کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کررہا۔‘‘ اور ان دنوں مدینہ منورہ کے علاوہ کہیں نماز نہ پڑھی جاتی تھی۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اس نماز کو سرخی غائب ہونے سے لے کر تہائی رات تک پڑھو۔‘‘ یہ الفاظ ابن حمیر کے ہیں۔
تشریح : (۱)عشاء کا افضل وقت تہائی رات، وقتِ جواز نصف رات اور وقت اضطرار طلوع فجر تک رہتا ہے۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث نمبر: ۴۸۳، ۵۲۸، ۵۳۲) (۲)چھوٹا بڑے کو کسی کام پر تنبیہ کرسکتا ہے۔ (۳)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس قدر شوق سے جماعت میں حاضر ہوتے تھے۔ ان کے ساتھ ان کے بچے بھی باجماعت نماز کے لیے حاضر ہوتے ۔ یہ چیز ان کی اعمال صالحہ پر شدید حرص اور اشتیاق پر دلالت کرتی ہے۔ (۱)عشاء کا افضل وقت تہائی رات، وقتِ جواز نصف رات اور وقت اضطرار طلوع فجر تک رہتا ہے۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث نمبر: ۴۸۳، ۵۲۸، ۵۳۲) (۲)چھوٹا بڑے کو کسی کام پر تنبیہ کرسکتا ہے۔ (۳)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس قدر شوق سے جماعت میں حاضر ہوتے تھے۔ ان کے ساتھ ان کے بچے بھی باجماعت نماز کے لیے حاضر ہوتے ۔ یہ چیز ان کی اعمال صالحہ پر شدید حرص اور اشتیاق پر دلالت کرتی ہے۔