سنن النسائي - حدیث 5355

كِتَاب الزِّينَةِ التَّصَاوِيرُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ لَنَا سِتْرٌ فِيهِ تِمْثَالُ طَيْرٍ مُسْتَقْبِلَ الْبَيْتِ إِذَا دَخَلَ الدَّاخِلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ حَوِّلِيهِ فَإِنِّي كُلَّمَا دَخَلْتُ فَرَأَيْتُهُ ذَكَرْتُ الدُّنْيَا قَالَتْ وَكَانَ لَنَا قَطِيفَةٌ لَهَا عَلَمٌ فَكُنَّا نَلْبَسُهَا فَلَمْ نَقْطَعْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5355

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل تصویروں کا بیان ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر پرندوں کی تصاویر تھیَ جب کوئی شخص گھر میں داخل ہوتا تھا تو اسے سب سے پہلے وہ نظر آتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عائشہ! اسے ہٹادو۔ میں جب بھی گھر میں داخل ہوتا ہوں، اس پر نظر پڑتی ہے تو توجہ دنیا کی طرف ہو جاتی ہے۔‘‘ اور ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں دھاریاں تھیں۔ ہم اسے اوڑھا کرتے تھے۔ اس کے ہم نے ٹکڑے نہیں کیے۔
تشریح : 1۔ یہ حدیث مبارکہ دنیا کی رنگینیوں سے کنارہ کچی اور اس سے بے رغبتی پر دلالت کرتی ہے۔ 2۔ اس حدیث مبارکہ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ بوقت ضرورت پردہ وغیرہ لٹکانا درست ہے۔ لیکن یاد رہے کہ پردے میں تصویر نہ بنی ہو۔ 3۔ ’’توجہ دنیا کی طر ہو جاتی ہے‘‘ کیونکہ و زینت کے لیے لٹکایا گیا تھا اور دنیوی زینت تھی۔ ظاہر ہے توجہ اس طرف ہونا تو لازمی امر تھا وہاں سے آپ گزرتے تھے۔ اگرچہ آپ کے دل میں کراہت ہوتی تھی، توجہ کراہت کے منافی نہیں۔ دنیا سے محبت مذموم ہے نہ کہ توجہ بہ کراہت۔ 1۔ یہ حدیث مبارکہ دنیا کی رنگینیوں سے کنارہ کچی اور اس سے بے رغبتی پر دلالت کرتی ہے۔ 2۔ اس حدیث مبارکہ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ بوقت ضرورت پردہ وغیرہ لٹکانا درست ہے۔ لیکن یاد رہے کہ پردے میں تصویر نہ بنی ہو۔ 3۔ ’’توجہ دنیا کی طر ہو جاتی ہے‘‘ کیونکہ و زینت کے لیے لٹکایا گیا تھا اور دنیوی زینت تھی۔ ظاہر ہے توجہ اس طرف ہونا تو لازمی امر تھا وہاں سے آپ گزرتے تھے۔ اگرچہ آپ کے دل میں کراہت ہوتی تھی، توجہ کراہت کے منافی نہیں۔ دنیا سے محبت مذموم ہے نہ کہ توجہ بہ کراہت۔