سنن النسائي - حدیث 5353

كِتَاب الزِّينَةِ التَّصَاوِيرُ صحيح حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ صَنَعْتُ طَعَامًا فَدَعَوْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ فَدَخَلَ فَرَأَى سِتْرًا فِيهِ تَصَاوِيرُ فَخَرَجَ وَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَصَاوِيرُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5353

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل تصویروں کا بیان حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے کھانا تیار کیا اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا۔ آپ تشریف لائے تو آپ نے ایک پردہ دیکھا جس پر تصویر یں تھیں۔ آپ واپس چلے گئے اور فرمایا: ’’ جس گھر میں تصویریں ہوں، وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔‘‘
تشریح : 1۔ اس حدیث سے بھی تصویر کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ 2۔ اہل علم و فضل کے لیے کھانا تیار کرنا اور انہیں کھانے پر بلانا مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔ 3۔ یہ حدیث مبارکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن خلق اور تواضع پر صریح دلالت کرتی ہے کہ آپ اپنے صحابۂ کرام کی دعوت پر ان کے ہاں کھانا کھانے کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے۔ 4۔ جس گھر میں تصویر ہو اس میں رحمت کے رشتے قطعاً داخل نہیں ہوتے، لہٰذا اس سے بڑی محرومی کیا ہو سکتی ہے کہ انسان کے گھر یا اس کی دکان اور کاروباری مرکز میں رحمت کا نزول نہ ہو۔ جب رحمت کے رشتے نہیں آئیں گے تو رحمت کے کس طرح آئے گی۔ 5۔ فرشتوں کی جبلت اور فطرت میں اطاعت الٰہی رکھ دی گئی ہے، اس لیے وہ کدی ایسی جگہ جاتے ہیں نہیں جہاں اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی ہوتی ہو۔ 6۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاں سے کھان کھائے بغیر ہی واپس چلے گئے کیونکہ وہاں منقش اور تصویروں والا پردہ لٹکا ہوا تھا۔ اولاد یا عزیز و اقارب کو سمجھانے کا یہ انداز نہایت مؤثر ہے، اس لیے جس مجلس و محفل یا گھر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صریح حکم کی مخالفت اور نافرمانی ہو رہی ہو اہل علم، خصوصاً وارثان منبر و محراب کو وہاں نہیں جانا چاہے۔ واللہ أعلم۔ 1۔ اس حدیث سے بھی تصویر کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ 2۔ اہل علم و فضل کے لیے کھانا تیار کرنا اور انہیں کھانے پر بلانا مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔ 3۔ یہ حدیث مبارکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن خلق اور تواضع پر صریح دلالت کرتی ہے کہ آپ اپنے صحابۂ کرام کی دعوت پر ان کے ہاں کھانا کھانے کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے۔ 4۔ جس گھر میں تصویر ہو اس میں رحمت کے رشتے قطعاً داخل نہیں ہوتے، لہٰذا اس سے بڑی محرومی کیا ہو سکتی ہے کہ انسان کے گھر یا اس کی دکان اور کاروباری مرکز میں رحمت کا نزول نہ ہو۔ جب رحمت کے رشتے نہیں آئیں گے تو رحمت کے کس طرح آئے گی۔ 5۔ فرشتوں کی جبلت اور فطرت میں اطاعت الٰہی رکھ دی گئی ہے، اس لیے وہ کدی ایسی جگہ جاتے ہیں نہیں جہاں اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی ہوتی ہو۔ 6۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاں سے کھان کھائے بغیر ہی واپس چلے گئے کیونکہ وہاں منقش اور تصویروں والا پردہ لٹکا ہوا تھا۔ اولاد یا عزیز و اقارب کو سمجھانے کا یہ انداز نہایت مؤثر ہے، اس لیے جس مجلس و محفل یا گھر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صریح حکم کی مخالفت اور نافرمانی ہو رہی ہو اہل علم، خصوصاً وارثان منبر و محراب کو وہاں نہیں جانا چاہے۔ واللہ أعلم۔