سنن النسائي - حدیث 5349

كِتَاب الزِّينَةِ التَّصَاوِيرُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5349

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل تصویروں کا بیان حضرت ابو طلحہ﷜ سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرمﷺ نے فرمایا: ’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتایا صورت (تصویر) ہو۔‘‘
تشریح : 1۔ کتا گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اگر ضرورت کی بنا پر رکھا جائے تو کھیتوں اور باڑوں میں رکھا جاسکتا ہے۔ گھر میں نہیں کیونکہ گھر میں اس کا کوئی کام نہیں۔ (تصیل کے لیے دیکھیے، احادیث 4281 تا 4296) 2۔ تصویر سے مراد کسی ذی روح کی مصنوعی تصویر ہے جو عزت و احترام کے ساتھ رکھی گئی ہو، خواہ وہ مجسمے کی صورت میں ہو یا کسی کاغذ، دیوار یا کپڑے پر بنائی گئی ہو۔ پھر ہاتھسے بنائی گئی ہو یا کسی آلے یا مشین کے ذریعے سے، کیونکہ تصاویر بے فائدہ بنائی جاتی ہیں یا تعظیم کی خاطر۔ پہلی صورت میں اسراف ہے جو کہ حرام ہے اور دوسری صورت میں شرک کا پیش خیمہ ہے۔ جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہو، جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہ ہی ہوتا ہے۔ البتہ اگر تصویر کسی فائدے کی خاطر ہو، مثلاً: شناخت کے لیے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ شریعت ضرورت کے مخالف نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اسے شناخت کی حد تک ہی رکھا جائے، زینت اور فخر نہ بنایا جائے اور نہ اسے احتراماً لٹکایا جائے۔ اسی طرح علاج وغیرہ میں تصویر سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص مجبور ہو توغیر ضروری تصویر اس کے لیے گناہ کا موجب نہ ہوگی، البتہ تصویر بنانے والاے یا اس کا حکم دینے والے مجرم ہوں گے، مثلاً: کرنسی نوٹوں اور اخبارات کی تصاویر۔ ان چیزوں پر تصویر کی ضرورت تو نہیں مگر عام انسان اس مسئلے میں بے بس ہیں کیونکہ ان چیزوں کے بغیر گزارہ نہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ جہاں تصویر ضروری وہاں ضرورت کی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے، مثلاً: شناختی تصویر میں صرف چہرے کی حد تک ہونی چاہیے، قدم آدم نہ ہو۔ اسی طرح غیر ضروری تصاویر جن میں عام انسان مجبور ہے، احترام ولای جگہ نہ رکھی جائیں بلکہ نیچے رکھی جائیں جہاں پاؤں لگتے ہوں، نیز اخبارات کہ تہہ کر کے رکھا جائے تا کہ احترام کا تاثر نہ ہو۔ (مزید دیکھیے، حدیث:4251) 3۔ فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں ورنہ محافظ اور کاتب فرشتے تو ہر جگہ ہی ہوتے ہیں۔ اس کلام سے مقصود رحمت کی نفی ہے جو فرشتوں کی خصوصیت ہے۔ 1۔ کتا گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اگر ضرورت کی بنا پر رکھا جائے تو کھیتوں اور باڑوں میں رکھا جاسکتا ہے۔ گھر میں نہیں کیونکہ گھر میں اس کا کوئی کام نہیں۔ (تصیل کے لیے دیکھیے، احادیث 4281 تا 4296) 2۔ تصویر سے مراد کسی ذی روح کی مصنوعی تصویر ہے جو عزت و احترام کے ساتھ رکھی گئی ہو، خواہ وہ مجسمے کی صورت میں ہو یا کسی کاغذ، دیوار یا کپڑے پر بنائی گئی ہو۔ پھر ہاتھسے بنائی گئی ہو یا کسی آلے یا مشین کے ذریعے سے، کیونکہ تصاویر بے فائدہ بنائی جاتی ہیں یا تعظیم کی خاطر۔ پہلی صورت میں اسراف ہے جو کہ حرام ہے اور دوسری صورت میں شرک کا پیش خیمہ ہے۔ جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہو، جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہ ہی ہوتا ہے۔ البتہ اگر تصویر کسی فائدے کی خاطر ہو، مثلاً: شناخت کے لیے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ شریعت ضرورت کے مخالف نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اسے شناخت کی حد تک ہی رکھا جائے، زینت اور فخر نہ بنایا جائے اور نہ اسے احتراماً لٹکایا جائے۔ اسی طرح علاج وغیرہ میں تصویر سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص مجبور ہو توغیر ضروری تصویر اس کے لیے گناہ کا موجب نہ ہوگی، البتہ تصویر بنانے والاے یا اس کا حکم دینے والے مجرم ہوں گے، مثلاً: کرنسی نوٹوں اور اخبارات کی تصاویر۔ ان چیزوں پر تصویر کی ضرورت تو نہیں مگر عام انسان اس مسئلے میں بے بس ہیں کیونکہ ان چیزوں کے بغیر گزارہ نہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ جہاں تصویر ضروری وہاں ضرورت کی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے، مثلاً: شناختی تصویر میں صرف چہرے کی حد تک ہونی چاہیے، قدم آدم نہ ہو۔ اسی طرح غیر ضروری تصاویر جن میں عام انسان مجبور ہے، احترام ولای جگہ نہ رکھی جائیں بلکہ نیچے رکھی جائیں جہاں پاؤں لگتے ہوں، نیز اخبارات کہ تہہ کر کے رکھا جائے تا کہ احترام کا تاثر نہ ہو۔ (مزید دیکھیے، حدیث:4251) 3۔ فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں ورنہ محافظ اور کاتب فرشتے تو ہر جگہ ہی ہوتے ہیں۔ اس کلام سے مقصود رحمت کی نفی ہے جو فرشتوں کی خصوصیت ہے۔