سنن النسائي - حدیث 5348

كِتَاب الزِّينَةِ إِرْخَاءُ طَرَفِ الْعِمَامَةِ بَيْنَ الْكَتِفَيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ السَّاعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَى طَرَفَهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5348

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل پگڑی کا شملہ کندھوں کے درمیان لٹکانا حضرت عمرو بن امیہ﷜ نے فرمایا: مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ میں اب بھی رسول اللہﷺ کو منبر پر رونق افروز دیکھ رہا ہوں جبکہ آپ پر سیاہ پگڑی ہے اور آپ نے اس کا شملہ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان لٹکا رکھا ہے۔
تشریح : پگڑی باندھنے کا انداز رواجی مسئلہ ہے۔ کسی علاقے میں جس طرح پگڑی باندھی جاتی ہو، جائز ہوگی کیونکہ رسول اللہﷺ نے پگڑی باندھنے کا کوئی خصوصی طریقہ بیان نہیں فرمایا: لیکن بہتر طریقہ وہی ہے جو آپﷺ نے اختیار فرمایا۔ اگر اتباع کی نیت ہے تو اس میں بھی ان شاءاللہ ثواب ہوگا، ہاں غلو اور علامتی پگڑی سے پرہیز ضروری ہے، اگر کسی علاقے میں مسلمان اور کافر اکٹھے رہتے ہوں تو مسلمانوں کا انداز کفار سے مختلف ہونا چاہیے تا کہ امتیاز قائم رہے۔ پگڑی باندھنے کا انداز رواجی مسئلہ ہے۔ کسی علاقے میں جس طرح پگڑی باندھی جاتی ہو، جائز ہوگی کیونکہ رسول اللہﷺ نے پگڑی باندھنے کا کوئی خصوصی طریقہ بیان نہیں فرمایا: لیکن بہتر طریقہ وہی ہے جو آپﷺ نے اختیار فرمایا۔ اگر اتباع کی نیت ہے تو اس میں بھی ان شاءاللہ ثواب ہوگا، ہاں غلو اور علامتی پگڑی سے پرہیز ضروری ہے، اگر کسی علاقے میں مسلمان اور کافر اکٹھے رہتے ہوں تو مسلمانوں کا انداز کفار سے مختلف ہونا چاہیے تا کہ امتیاز قائم رہے۔