سنن النسائي - حدیث 5342

كِتَاب الزِّينَةِ النَّهْيُ عَنْ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5342

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل اشتمال صماء کی ممانعت حضرت ابو سعید﷜ نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے اشتمال صماء اور ایک کپڑے میں اس طرح گوٹھ مارنے سے منع فرمایا ہے کہ اس کی شرم گاہ پر کچھ نہ رہے۔
تشریح : 1۔ اشتمال صمَّأ لغت میں تو اس سے مراد اس طرح بکل مارنا ہے کہ ہاتھ وغیرہ بند ہو جائیں اور ضرورت پڑنے پر آسانی سے باہر نہ نکل سکیں جبکہ پنجابی میں اسے ’’کہتے بکل‘‘ کہتے ہیں۔ اللہ نہ کرے آدمی گرنے لگے تو ہاتھوں سے بچت نہ ہو سکے۔ کوئی مار کر بھاگے تو پکڑ نہ سکے۔ مگر فقہاء نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ جسم پر ایک ہی کپڑا لپیٹنا ہو، کوئی اور کپڑا نہ ہو۔ پھر اسے بھی ایک جانب سے اٹھا کر کندھے پر ڈال لے اور دوسری طرف سے ننگا ہو جائے اور فرض پردہ قائم نہ رہے۔ یہ صورت تو بالاتفاق حرام ہے کیونکہ ننگا ہونا جائز نہیں۔ پہلی صورت بھی مناسب نہیں۔ اگر چہ شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ نماز میں صورت صحیح نہیں کیونکہ بار بار بکل کو ٹھیک کرنا پڑے گا اور کپڑا اترتا رہے گا۔ نماز کی بجائے توجہ کپڑے کو درست کرنے کی طرف رہے گی۔ 2۔ ’’گوٹھ مارنا‘‘ اوپر والی چادر کو کمر اور دونوں گھٹنوں کے ارد گرد باندھ لینا جب کہ گھٹنے کھڑے ہوں اور مقعد اور پاؤں زمین پر ہوں۔ اس میں بھی بکل ولای خرابی ہے کہ آدمی مقید سا ہو جاتا ہے۔ جلدی ٹھنا پڑے تو مشکل پیش آتی ہے، نیز چادر وغیرہ کی صورت میں ستر کھلنے کا بھی اندیشہ ہے۔ 1۔ اشتمال صمَّأ لغت میں تو اس سے مراد اس طرح بکل مارنا ہے کہ ہاتھ وغیرہ بند ہو جائیں اور ضرورت پڑنے پر آسانی سے باہر نہ نکل سکیں جبکہ پنجابی میں اسے ’’کہتے بکل‘‘ کہتے ہیں۔ اللہ نہ کرے آدمی گرنے لگے تو ہاتھوں سے بچت نہ ہو سکے۔ کوئی مار کر بھاگے تو پکڑ نہ سکے۔ مگر فقہاء نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ جسم پر ایک ہی کپڑا لپیٹنا ہو، کوئی اور کپڑا نہ ہو۔ پھر اسے بھی ایک جانب سے اٹھا کر کندھے پر ڈال لے اور دوسری طرف سے ننگا ہو جائے اور فرض پردہ قائم نہ رہے۔ یہ صورت تو بالاتفاق حرام ہے کیونکہ ننگا ہونا جائز نہیں۔ پہلی صورت بھی مناسب نہیں۔ اگر چہ شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ نماز میں صورت صحیح نہیں کیونکہ بار بار بکل کو ٹھیک کرنا پڑے گا اور کپڑا اترتا رہے گا۔ نماز کی بجائے توجہ کپڑے کو درست کرنے کی طرف رہے گی۔ 2۔ ’’گوٹھ مارنا‘‘ اوپر والی چادر کو کمر اور دونوں گھٹنوں کے ارد گرد باندھ لینا جب کہ گھٹنے کھڑے ہوں اور مقعد اور پاؤں زمین پر ہوں۔ اس میں بھی بکل ولای خرابی ہے کہ آدمی مقید سا ہو جاتا ہے۔ جلدی ٹھنا پڑے تو مشکل پیش آتی ہے، نیز چادر وغیرہ کی صورت میں ستر کھلنے کا بھی اندیشہ ہے۔