سنن النسائي - حدیث 5338

كِتَاب الزِّينَةِ ذُيُولُ النِّسَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ تَصْنَعُ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ قَالَ تُرْخِينَهُ شِبْرًا قَالَتْ إِذًا تَنْكَشِفَ أَقْدَامُهُنَّ قَالَ تُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5338

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل عورتوں کو دامن لٹکانے کی اجازت ہے حضرت ابن عمر ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ جوشخص تکبر سے اپنا کپڑا لٹکائے اللہ تعالیٰ اس کی طرف ( نظر رحمت سے ) نہیں دیکھے گا۔‘‘ حضرت ام سلمہ ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول! عورتیں اپنے دامنوں سے کیا سلوک کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ (مردوں سے ) ایک بالشت نیچا رکھ لیں۔‘‘ انہوں نے کہا : پھر تو ان کے پاؤں ننگے ہوں گے ۔ آپ نے فرمایا:’’ پھر وہ ایک ہاتھ لٹکالیں لیکن اس سے زیادہ نہیں۔‘‘
تشریح : 1۔ ’’ایک بالشت‘‘ یعنی نصف پنڈلی سے ایک بالشت نیچے تبھی پاؤں ننگے ہوں گے۔ اگر ٹخنوں سے بالشت نیچے ہو تو پاؤں ڈھانکے جائیں گے ۔ ’’ ایک ہاتھ ‘‘ سے مراد بھی نصف پنڈلی سے نیچے ایک ہاتھ ہے ۔ اس صورت میں دامن زمین پرگھسیٹنے لگے گا اور پاؤں بھی ننگے نہیں ہوں گے خواہ عورت چل ہی رہی ہو ۔ 2۔ ’’ننگے ہوں‘‘ گویا عورتوں کےلیے مناسب ہے کہ ان کے قدم ننگے نہ ہوں البتہ قدم ڈھانکنا ضروری نہیں کیونکہ آپ نے ایک بالشت نیچے ہی کو ضروری قرار دیا ہے ۔ 3۔ ’’ایک ہاتھ‘‘ عربی میں لفظ ذراع استعمال کیا گیا ہے یعنی کہنی کی ہڈی کے کنارے سے درمیانی انگلی کے بالائی کنارے تک عربی میں اس فاصلے کو ذراع کہتے ہیں ۔ اردو میں اسے ہاتھ کہہ لیتے ہیں ۔ 1۔ ’’ایک بالشت‘‘ یعنی نصف پنڈلی سے ایک بالشت نیچے تبھی پاؤں ننگے ہوں گے۔ اگر ٹخنوں سے بالشت نیچے ہو تو پاؤں ڈھانکے جائیں گے ۔ ’’ ایک ہاتھ ‘‘ سے مراد بھی نصف پنڈلی سے نیچے ایک ہاتھ ہے ۔ اس صورت میں دامن زمین پرگھسیٹنے لگے گا اور پاؤں بھی ننگے نہیں ہوں گے خواہ عورت چل ہی رہی ہو ۔ 2۔ ’’ننگے ہوں‘‘ گویا عورتوں کےلیے مناسب ہے کہ ان کے قدم ننگے نہ ہوں البتہ قدم ڈھانکنا ضروری نہیں کیونکہ آپ نے ایک بالشت نیچے ہی کو ضروری قرار دیا ہے ۔ 3۔ ’’ایک ہاتھ‘‘ عربی میں لفظ ذراع استعمال کیا گیا ہے یعنی کہنی کی ہڈی کے کنارے سے درمیانی انگلی کے بالائی کنارے تک عربی میں اس فاصلے کو ذراع کہتے ہیں ۔ اردو میں اسے ہاتھ کہہ لیتے ہیں ۔