سنن النسائي - حدیث 5328

كِتَاب الزِّينَةِ التَّغْلِيظُ فِي جَرِّ الْإِزَارِ صحيح أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ خُسِفَ بِهِ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5328

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل تہبند کو گھسیٹنے پر سخت وعید حضرت عبد اللہ بن عمر ﷜ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایک دفعہ ایک شخص تکبر سے اپنا تہبند زمین پر گھسیٹتا چلا جارہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا ۔ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہےگا۔‘‘
تشریح : 1۔ تہ بند ،شلوار اور پینٹ وغیرہ زمین پر گھسیٹ کر چلنا کبیرہ گناہ ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے :جوشخص اپنا کپڑا ( تہبند ، شلوار اور پینٹ ) زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے تو اس کی دوہی وجہیں ہو سکتی ہین : ایک تو یہ کہ ایسا کرنے والا شخص ازراہ تکبر ہی اس طرح کرتا ہے ۔ یہ شرعا ناجائز ہے اور حرام ہے اور قیامت والے دن ایسے شخص کی طرف اللہ نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا، نہ ایسے شخص سے کلام فرمائے گااور نہ اسے پاک ہی کرے گابلکہ اس کےلیے دردناک عذاب ہو گا: (صحیح مسلم ، الایمان ، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار ........حدیث :293، 294) دوسری وجہ غفلت وسستی اور مداہنت ہے ۔ احکام شریعت کی بجاآوری میں سستی وغفلت و مداہنت بھی جرم ہے اس لیے ایسے شخص کی بابت رسول اللہﷺ کا واضح فرمان ہے : ’’ٹخنوں سے نیچے جہاں تک تہبند ہو گا تو وہ ( حصہ جسم) کی آگ میں جلے گا ۔‘‘ (صحیح البخاری ،اللباس، باب ما اسفل الکعبین فھو فی النار ، حدیث 578)یہ بات یاد رہے کہ چار قسم کے لوگ اس وعید سے شدیدمستثنی ہیں: ٭عورتیں کہ ان کو حکم ہے کہ وہ اپنا کپڑا اتنا نیچے کریں کہ چلتے وقت پاؤں ننگے نہ ہوں۔ ٭اٹھتے وقت بے خیالی میں کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے ۔ ٭کسی کا پیٹ اور توندی بڑی ہو یا کمر پتلی ہو اور کوشش کے باوجود کبھی کبھار کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے ۔ ٭پاؤں یا ٹخنوں سے نیچے کوئی زخم ہو تو گردوغبار او رمکھیوں سے حفاظت کے پیش نظر کپڑا نیچے کرنا ۔ ( مختصر صحیح بخاری (اردو) فوائد حدیث :1984) 2۔’’ایک شخص ‘‘ یہ شخص امت مسلمہ سے نہیں بلکہ بنی اسرائیل سے تھا ۔ ظاہر تویہی ہے کہ قارون کے علاوہ کوئی اور شخص ہو گا۔ واللہ اعلم. 1۔ تہ بند ،شلوار اور پینٹ وغیرہ زمین پر گھسیٹ کر چلنا کبیرہ گناہ ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے :جوشخص اپنا کپڑا ( تہبند ، شلوار اور پینٹ ) زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے تو اس کی دوہی وجہیں ہو سکتی ہین : ایک تو یہ کہ ایسا کرنے والا شخص ازراہ تکبر ہی اس طرح کرتا ہے ۔ یہ شرعا ناجائز ہے اور حرام ہے اور قیامت والے دن ایسے شخص کی طرف اللہ نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا، نہ ایسے شخص سے کلام فرمائے گااور نہ اسے پاک ہی کرے گابلکہ اس کےلیے دردناک عذاب ہو گا: (صحیح مسلم ، الایمان ، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار ........حدیث :293، 294) دوسری وجہ غفلت وسستی اور مداہنت ہے ۔ احکام شریعت کی بجاآوری میں سستی وغفلت و مداہنت بھی جرم ہے اس لیے ایسے شخص کی بابت رسول اللہﷺ کا واضح فرمان ہے : ’’ٹخنوں سے نیچے جہاں تک تہبند ہو گا تو وہ ( حصہ جسم) کی آگ میں جلے گا ۔‘‘ (صحیح البخاری ،اللباس، باب ما اسفل الکعبین فھو فی النار ، حدیث 578)یہ بات یاد رہے کہ چار قسم کے لوگ اس وعید سے شدیدمستثنی ہیں: ٭عورتیں کہ ان کو حکم ہے کہ وہ اپنا کپڑا اتنا نیچے کریں کہ چلتے وقت پاؤں ننگے نہ ہوں۔ ٭اٹھتے وقت بے خیالی میں کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے ۔ ٭کسی کا پیٹ اور توندی بڑی ہو یا کمر پتلی ہو اور کوشش کے باوجود کبھی کبھار کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے ۔ ٭پاؤں یا ٹخنوں سے نیچے کوئی زخم ہو تو گردوغبار او رمکھیوں سے حفاظت کے پیش نظر کپڑا نیچے کرنا ۔ ( مختصر صحیح بخاری (اردو) فوائد حدیث :1984) 2۔’’ایک شخص ‘‘ یہ شخص امت مسلمہ سے نہیں بلکہ بنی اسرائیل سے تھا ۔ ظاہر تویہی ہے کہ قارون کے علاوہ کوئی اور شخص ہو گا۔ واللہ اعلم.