كِتَاب الزِّينَةِ لُبْسُ السَّرَاوِيلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ
کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل
شلوار پہنابھی جائز ہے
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کوعرفات میں فرماتےسنا : ’’جوشخص ( احرام کی حالت میں ) تہبند نہ پائے وہ شلوار پہن سکتا ہے اور جوشخص جوتے نہ پائے وہ موزے پہن سکتا ہے ۔ ‘‘
تشریح :
1۔ مقصد یہ ہے کہ اگر احرام کےلیے ان سلی چادریں میسر نہ ہوں تو مردوں کےلیے شلوار پہننا جائز ہے ۔ یاد رہے کہ یہ صرف مجبوری کی حالت میں ہے عام حالات میں ایسا کرنا درست نہیں ۔
2۔اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ معلوم ہوا کہ اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ ان کی جگہ موزے پہن سکتا ہے خواہ وہ کٹے ہوئے ہوں یا کٹے ہوئے نہ ہوں ۔ کیونکہ یہ حدیث بعد کی ہے یعنی حجۃ الوداع کا واقعہ ہے ۔ تو جب اس میں کاٹنے کا ذکر نہیں تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ سابقہ کاٹنے کاحکم مسنوخ ہے یہ رائے حنابلہ کی ہے ۔ جمہور اہل علم کی رائے یہ ہے کہ اگر محرم موزے پہنے تو انہیں کاٹ لے کیونکہ دیگر احادیث میں کاٹنے کا ذکر ہے ۔ واللہ اعلم
1۔ مقصد یہ ہے کہ اگر احرام کےلیے ان سلی چادریں میسر نہ ہوں تو مردوں کےلیے شلوار پہننا جائز ہے ۔ یاد رہے کہ یہ صرف مجبوری کی حالت میں ہے عام حالات میں ایسا کرنا درست نہیں ۔
2۔اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ معلوم ہوا کہ اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ ان کی جگہ موزے پہن سکتا ہے خواہ وہ کٹے ہوئے ہوں یا کٹے ہوئے نہ ہوں ۔ کیونکہ یہ حدیث بعد کی ہے یعنی حجۃ الوداع کا واقعہ ہے ۔ تو جب اس میں کاٹنے کا ذکر نہیں تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ سابقہ کاٹنے کاحکم مسنوخ ہے یہ رائے حنابلہ کی ہے ۔ جمہور اہل علم کی رائے یہ ہے کہ اگر محرم موزے پہنے تو انہیں کاٹ لے کیونکہ دیگر احادیث میں کاٹنے کا ذکر ہے ۔ واللہ اعلم