كِتَاب الزِّينَةِ لُبْسُ الْأَقْبِيَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي قَالَ فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا فَقَالَ خَبَّأْتُ هَذَا لَكَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَلَبِسَهُ مَخْرَمَةُ
کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل
قبائیں پہننا
حضرت مسور بن مخرمہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قبائیں تقسیم کیں لیکن (میرے والد) حضرت مخرمہ کو کچھ نہ دیا تو حضرت مخرمہ نے کہا : بیٹا !آؤ رسول اللہ کے پاس چلیں ۔ میں ان کے ساتھ چل پڑا (وہاں پہنچ کر ) انہوں نے کہا : جاؤ آپﷺ کو باہر لاؤ۔ میں نے آپ کو بلایا تو آپ تشریف لے آئے تو آپ پر ان میں سے ایک قبا تھی ۔ آپ نے فرمایا: ’’میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی ۔ ‘‘ والد محترم حضرت مخرمہ نے اسے دیکھا اور پہن لیا ۔
تشریح :
1۔ امام نسائی نے جو ترجمتہ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چوغہ لمبی او رکھلی قمیص او راوور کوٹ پہننا جائز اور درست ہے البتہ اس میں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مرد جب ایسا لباس پہنیں تو ان کے ٹخنے ہر صورت میں ننگے ہونے چاہییں کیونکہ مردوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور ناجائز ہے ۔
2۔ مخرمہ نابینے تھے اس لیے وہ اپنے بیٹے کےہمراہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ رسول اللہﷺ نے اپنے غریب اور نابینے صحابی کی دلجوئی فرمائی اور انہیں قبا پیش فرمائی اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ ہم نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی تاکہ اس کی تالیف قلب ہو ۔ صلی اللہ علیہ ولسم کثیرا کثیرا۔
3۔ بعض لوگوں نے حضرت مسور کے صحابی ہونے کاانکار کیا لیکن اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے ۔ یہ حدیث حضرت مسور صحابی ہونے کی صریح دلیل ہے ۔ واللہ اعلم۔
4۔ قبا قمیص کی طرح ہوتی ہے مگر قمیص سے لمبی او ر کھلی ہوتی ہے اوور کوٹ کی طرح اس کے بٹن نہیں ہوتے ۔
1۔ امام نسائی نے جو ترجمتہ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چوغہ لمبی او رکھلی قمیص او راوور کوٹ پہننا جائز اور درست ہے البتہ اس میں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مرد جب ایسا لباس پہنیں تو ان کے ٹخنے ہر صورت میں ننگے ہونے چاہییں کیونکہ مردوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور ناجائز ہے ۔
2۔ مخرمہ نابینے تھے اس لیے وہ اپنے بیٹے کےہمراہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ رسول اللہﷺ نے اپنے غریب اور نابینے صحابی کی دلجوئی فرمائی اور انہیں قبا پیش فرمائی اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ ہم نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی تاکہ اس کی تالیف قلب ہو ۔ صلی اللہ علیہ ولسم کثیرا کثیرا۔
3۔ بعض لوگوں نے حضرت مسور کے صحابی ہونے کاانکار کیا لیکن اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے ۔ یہ حدیث حضرت مسور صحابی ہونے کی صریح دلیل ہے ۔ واللہ اعلم۔
4۔ قبا قمیص کی طرح ہوتی ہے مگر قمیص سے لمبی او ر کھلی ہوتی ہے اوور کوٹ کی طرح اس کے بٹن نہیں ہوتے ۔